انڈین ریاست مہاراشٹر کے سابق وزیر اور بالی وُڈ کے بے شمار ستاروں کے دوست سمجھے جانے والے بابا صدیقی کو ممبئی میں فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا ہے۔
بابا صدیقی پر سنیچر کو ممبئی کے علاقے باندرا میں اُن کے بیٹے ذیشان صدیقی جو کہ قانون ساز اسمبلی کے رکن (ایم ایل اے) ہیں کے دفتر کے باہر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
بابا صدیقی کو اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
حکام کے مطابق بابا صدیقی پر تین فائر کیے گئے۔ پولیس نے ان پر حملے کے شبے میں دو افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
فائرنگ کا یہ واقعہ بالی وُڈ کے سپراسٹار سلمان خان کے گھر کے باہر فائرنگ کے چند ہی ماہ بعد پیش آیا ہے۔
بابا صدیقی پر حملے کی اطلاع ملتے ہی سلمان خان بگ باس 18 کی شوٹنگ منسوخ کر کے ممبئی میں واقع لیلاوتی اسپتال پہنچ گئے۔
بابا ضیا الدین صدیقی معروف انڈین سیاست دان تھے اور ان کا تعق نیشنلسٹ کانگرس پارٹی (این سی پی) سے تھا۔ وہ ریاست مہاراشٹر کے واندرے مغربی ودھان سبھا کے حلقہ سے (ایم ایل اے) رہ چکے ہیں۔
وہ 1999، 2004 اور 2009 میں مسلسل تین بار ایم ایل اے منتخب ہوئے اور اس سے قبل مسلسل دو مرتبہ (1997–1992) میں میونسپل کارپوریٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
بابا صدیقی کی شادی شہزین صدیقی سے ہوئی اور ان کے دو بچے بیٹی ڈاکٹر عرشیہ اور بیٹا ذیشان صدیقی ہیں۔
سیاست دان ہونے کے علاوہ بابا صدیقی کی وجہ شہرت ان کی افطار پارٹیاں تھیں۔ ان افطار پارٹیوں میں بالی وُڈ کی معروف شخصیات خصوصی طور پر شرکت کرتی تھیں۔
سلمان خان اور شاہ رخ خان کی صلح کرانے میں بابا صدیقی نے اہم کردار ادا کیا
انڈیا میڈیا کے مطابق بابا، صدیقی سلمان خان اور شاہ رخ خان کے قریبی دوست سمجھے جاتے تھے اور دونوں اکثر ان کی افطار پارٹیوں میں بھی شریک ہوتے تھے۔
بابا صدیقی نے ہی بالی وڈ سے وابستہ کئی اہم شخصیات کے مشورے پر دونوں سپراسٹارز کے درمیان 2013 میں صلح کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔
یاد رہے کہ سلمان خان اور شاہ رخ خان کے درمیان 16 جولائی 2008 کو کترینہ کیف کی سالگرہ کے دن جھگڑا ہوگیا تھا اور اس کے بعد دونوں کے درمیان تعلق ختم ہوگیا تھا۔