مشرقی افریقی ملک جمہوریہ موزمبیق میں متنازع انتخابات کے بعد پُرتشدد واقعات پھوٹ پڑے
موزمبیق کی سب سے بڑی عدالت کی جانب سے اکتوبر 2024 میں ہونے والے انتخابات میں حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے ڈینیل چاپو کو فاتح قرار دنے بعد ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔
مظاہرین کی جانب سے دکانوں، بینکوں اور سرکاری عمارتوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار بھی کی گئجبکہ درجنوں گاڑیوں نذرآتش کیا گیا۔
موزمبیق کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں میں پُرتشدد واقعات میں 2 پولیس افسران سمیت 21 افراد ہلاک ہوئے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ مسلح افراد نے تھانوں، حراستی مراکز پر بھی حملے کیے۔
رپورٹ کے مطابق پُرتشدد واقعات میں ملوث 70 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
دوسری جانب جلاوطن اپوزیشن رہنما وینانسیو مونڈلین نے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
دوسرے نمبر پر آنے والے وینانسیو مونڈلین اکتوبر میں ہونے والے انتخابات کے بعد سے ہی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگا کر مظاہروں کی کال دے رہے ہیں اور اپنے دو ساتھیوں کی ہلاکت اور پولیس کی جانب سے دھمکی آمیز رویے کے بعد وہ ملک سے چلے گئے تھے۔