چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سابق صدر پرویز مشرف محروم کی سزا سے متعلق اپیلوں پر سماعت کی جس سلسلے میں سابق صدر کی طرف سے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیے۔
دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل سلمان صفدر سے کہا آپ کو پرویز مشرف نے خود وکیل مقررکیا تھا، چاہیں تواپیل کی پیروی کرسکتے ہیں اس پر سلمان صفدر نے کہا کہ مجھے ہدایات نہیں، اگر مزید ایک ہفتہ دے دیں تو میں اہلخانہ سے رابطےکی کوشش کروں گا۔
جسٹس قاضی فائز نے مکالمہ کیا کہ یہ کوئی سول کیس نہیں کہ آپ کو ہدایات درکار ہوں، یہ کرمنل اپیل ہے جس کے عدم پیروی پرخارج ہونے سے منفی تاثر جائےگا، اس عدالت نے اب وقت دینا چھوڑ دیا ہے۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں پرویز مشرف کی سزا والا فیصلہ موجود ہے، معطل نہیں ہوا، پرویز مشرف کے خلاف فیصلے کی صورت میں ان کی پنشنز اور مراعات کا معاملہ اٹھے گا۔
چیف جسٹس قاضی فائز نے سلمان صفدر سے کہا کہ عدالت کی سزا ختم ہونے والے معاملے پرمعاونت کریں، کیا خصوصی عدالت پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے؟
چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ امید ہے آپ مائنڈ نہیں کریں گے لیکن ہمیں آپ سے یہ توقع نہیں تھی، اگرآپ دستیاب نہیں تھے تو التوا کی درخواست دے دیتے، 4 سال بعد اپیل لگی تو آپ التو مانگ رہے ہیں، اس پر وکیل پرویز مشرف نے کہا مجھے صرف ایک ہفتے کی مہلت چاہیے۔
جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ آئندہ سماعت پرپرویزمشرف کے ورثا خود پیش ہوں یا بیان حلفی جمع کروائیں۔
عدالت نے سلمان صفدرکو پرویز مشرف کے ورثا کے ایڈریس اورفون نمبر دینے کی ہدایت کی اس پر سلمان صدر نے بتایا کہ مشرف کی بیوہ صہبا مشرف اور بیٹا بلال مشرف دبئی میں مقیم ہیں، ان کی صاحبزادی کراچی میں مقیم ہے، ان سے کوئی رابطہ نہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت کو دیگر فیملی ممبران سے صاحبزادی کا ایڈریس اور فون نمبرلےکردیا جائے، عدالت پرویز مشرف کے ورثا کو واٹس ایپ پر بھی نوٹس بھجوا دے گی، آپ التوا پر زور دے رہے ہیں تو ہم ملتوی کردیں گے لیکن ہم یہ التوا خوشی سے نہیں دیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے سلمان صفدرکو پرویزمشرف کے اہلخانہ سے ہدایات لینے کیلئے مہلت دے دی۔