اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے پیر کو ان کی انٹیلی جنس ایجنسی شن بیٹ کے سربراہ رونن بار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے دوران ’بری طرح ناکام‘ رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے وضاحت جاری کی ہے کہ “شاباک” (اسرائیلی داخلی سیکیورٹی ادارے) کے سربراہ رونین بار نے آج سپریم کورٹ میں “جھوٹی گواہی” دی ہے۔
وزیر اعظم کے دفتر نے مختصر بیان میں کہا کہ “یہ گواہی جلد تفصیل سے جھٹلائی جائے گی۔ تفصیلات کا انتظار کریں۔”
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’رونن نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ تمام حکومتی وزرا کا یہ اندازہ درست تھا کہ وہ سات اکتوبر کو بری طرح ناکام ہوئے۔ یہی وجہ ان کے عہدے کے خاتمے کے لیے کافی ہے۔‘
یہ بیان اس وقت جاری کیا گیا جب رونن بار نے عدالت میں ایک حلف نامہ جمع کروایا جس میں انہوں نے طویل عرصے سے وزیر اعظم رہنے والے نتن یاہو کے خلاف الزامات عائد کیے ہیں۔
بن رونن نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے اپنے بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم پر براہ راست سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سکیورٹی ادارے (شاباک) کے امور پر اثر انداز ہونے اور اس کے فیصلوں کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ بالخصوص عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہروں اور حماس کے ساتھ حساس نوعیت کی بات چیت کے معاملے میں۔
رونین بار نے الزام لگایا کہ ان سے حکومت مخالف مظاہرین کے بارے میں معلومات دینے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا گیا، اور بعض حلقے چاہتے تھے کہ وزیر اعظم اپنے خلاف جاری مقدمے میں گواہی نہ دیں … اور اس کے لیے ایک ایسی دستاویز تیار کی جائے جو شاباک کے سربراہ کے طور پر ان کے نام سے جاری ہو۔
رونین بار نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ان پر دباؤ تھا کہ وہ حکومت کے فیصلوں کو اس وقت بھی تسلیم کریں جب وہ سپریم کورٹ کے احکامات سے متصادم ہوں۔
بار نے بتایا کہ انہیں قیدیوں کے تبادلے سے متعلق مذاکراتی ٹیم سے “بیرونی دباؤ” کے تحت نکالا گیا۔
شاباک چیف نے اپنی گواہی کا اختتام اس اعلان پر کیا کہ وہ اپنی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان کے اس بیان نے سکیورٹی اور سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب اسرائیل عدالتی، سیکیورٹی، اور سیاسی سطح پر سنگین بحرانوں سے دوچار ہے۔