ایران کے نو منتخب صدر مسعود پزشکیان نے ایرانی رہبراعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب توثیق کے بعد پارلیمنٹ میں آج منگل کو عہدے کا حلف اٹھایا۔
پزشکیان نے حسب روایت حلف کے الفاظ دہراتے ہوئے “سرکاری نظریے، اسلامی جمہوریہ کے نظام اور آئین کے تحفظ، آزادی، عوام کی عزت وقار اور عوام کے آئین میں تسلیم شدہ حقوق کا دفاع کرنے کا عہد کیا”۔
پزشکیان نے کہا کہ وہ ایرانی آئین اور “قومی اتفاق رائے” کی حکومت کی تشکیل کے لیے پرعزم ہیں۔
اس موقعے پر ایرانی پارلیمان کے سرکاری ترجمان علی رضا سلیمی نے کہا کہ صدر کے پاس حلف اٹھانے کے دن سے دو ہفتے اندر اپنی کابینہ تشکیل دیں گے۔
سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف جوکابینہ کی تشکیل کے لیے قائم کردہ اسٹریٹجک کمیٹی کے سربراہ ہیں کہ نے کہا کہ کمیٹی نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔ ظریف نے لکھا کہ “وزارتی تجویز کے عمل کے حتمی نتائج جناب صدر کی حکمت عملی کے مطابق ہیں”۔
دریں اثنا قدامت پسند رکن پارلیمنٹ احمد راستینہ نے “مغربی رجحان” رکھنے والے ارکان کو کابینہ میں شامل کرنے کے خلاف خبردار کیا۔ انہوں نے “دیدبان ایران” ویب سائٹ کو بتایا کہ “صدر کو مغرب نواز امیدواروں کو پارلیمنٹ میں پیش نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ ہم انہیں اعتماد کا ووٹ نہیں دیں گے”۔
غیر ملکی موجودگی
ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں پڑوسی ممالک، خطے، ایشیائی ممالک، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے سربراہان اور علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کے حکام اور سفیروں نے شرکت کی۔ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے غیر ملکی مہمانوں، موجودہ اور سابق ایرانی حکام اور مسلح افواج کے کمانڈروں کا استقبال کیا۔