پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ نے ملک کے ہائی پروفائل نُور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھی گئی ہے۔
پیر کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ظاہر جعفر کی اپیل مسترد کر دی۔
عدالت نے قرار دیا کہ ظاہر جعفر پر قتل کے جُرم میں سزائے موت کا فیصلہ برقرار رہے گا، جبکہ ریپ (زیادتی) کی سزا کو سزائے موت سے کم کر کے عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
’اغوا کی دفعات کے تحت دی گئی 10 سال قید کی سزا کو کم کر کے ایک سال کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ عدالت نے نُور مقدم کے اہلِ خانہ کو معاوضے کی ادائیگی سے متعلق سیشن عدالت کا حکم بھی برقرار رکھا۔‘
یہ اندوہناک واقعہ 20 جولائی 2021 کو پیش آیا، جب سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی 27 سال کی بیٹی نُور مقدم کی لاش اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف سیون میں ظاہر جعفر کے گھر سے برآمد ہوئی۔
پولیس کی ابتدائی تحقیقات میں سامنے آیا کہ نُور کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، پھر انہیں قتل کر کے ان کا سر قلم کر دیا گیا۔
پاکستان کے بااثر کاروباری خاندان سے تعلق رکھنے والے مجرم ظاہر جعفر کو موقع واردات سے گرفتار کیا گیا تھا۔