Thursday, November 14, 2024, 12:48 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » ورلڈ فوڈ پروگرام نے امریکی بندرگاہ سے غزہ کیلئے امداد کی فراہمی معطل کردی

ورلڈ فوڈ پروگرام نے امریکی بندرگاہ سے غزہ کیلئے امداد کی فراہمی معطل کردی

امدادی کارکنوں کی سکیورٹی کا جائزہ لینے کے لیے فی الحال کام روکا گیا

by NWMNewsDesk
0 comment

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے غزہ کے سمندر میں قائم کی گئی عارضی امریکی بندرگاہ کے ذریعے امداد کی فراہمی معطل کر دی ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کی ڈائریکٹر Cindy McCain کی جانب سے امدادی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا گیا۔

Cindy McCain نے بتایا کہ اسرائیلی حملے میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے 2 گوداموں پر راکٹ برسائے گئے جبکہ عملے کا ایک فرد زخمی ہوگیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ امدادی کارکنوں کی سکیورٹی کا جائزہ لینے کے لیے فی الحال کام روکا گیا ہے۔

banner

یہ بندرگاہ مئی میں قائم کی گئی تھی اور ایک ہفتے تک کام کرتی رہی مگر پھر سمندری طوفان کے باعث اسے 2 ہفتوں کے لیے بند کر دیا۔

سمندری گزرگاہ کی مرمت کے بعد اسے 8 جون کو دوبارہ فعال کیا گیا مگر اسی روز اسرائیلی فوجی نے اس کے راستے غزہ پر حملہ کیا۔

آپریشن کے لیے اسرائیلی فوجی حماس کی وردیوں میں آئے تھے اور فلسطینی لب و لہجے میں عربی بول رہے تھے۔

اسرائیلی فوجیوں نے اس جگہ کے قریب ایک گھر کرائے پر لیا جہاں مغویوں کو رکھا گیا تھا اور مقامی شہریوں میں گھل مل گئے تھے۔

حتمی آپریشن کے دن اسرائیلی فوج کا بڑا دستہ امدادی کارکنوں کے روپ میں آیا اور اسرائیل نے یہ آپریشن امریکہ اور برطانوی انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیا۔

اس آپریشن میں 8 ماہ سے حماس کی قید میں موجود 4 اسرائیلی مغویوں کو رہا کرانے کا دعویٰ کیا گیا۔

اس آپریشن کے بعد ورلڈ فوڈ پروگرام نے امدادی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں اور یہ واضح نہیں کیا گیا کہ امداد کی فراہمی دوبارہ کب شروع کی جائے گی۔

اس حوالے سے ورلڈ فوڈ پروگرام کی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ‘اسرائیلی کارروائی کے بعد ابھی ہمیں اپنے عملے کے تحفظ کی فکر ہے، ہمارے 2 گوداموں پر راکٹ برسائے گئے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ابھی ہم کچھ دیر کے لیے پیچھے ہٹ رہے ہیں تاکہ امدادی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے سے قبل امداد کی محفوظ فراہمی کو یقینی بنا سکیں، مگر غزہ کے دیگر حصوں میں کام جاری رہے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے حملوں سے واضح ہوتا ہے کہ جنگ بندی کتنی ضروری ہے تاکہ غزہ میں امدادی سرگرمیاں بڑے پیمانے پر جاری رکھی جاسکیں۔

دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ امریکی عارضی بندرگاہ پرحماس کے حملے کا خدشہ ہے، جس کے باعث وہاں حفاظتی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں۔

امریکی دفاعی حکام کے مطابق غزہ کے ساحل پرکوئی امریکی فوجی اہلکار نہیں گیا، جبکہ مغویوں کی رہائی کے لیے عارضی بندرگاہ کا جنوبی علاقہ استعمال ہوا۔

خیال رہے کہ غزہ کی امریکی بندرگاہ سے اسرائیلی فوج کی جانب سے مغویوں کی رہائی کا آپریشن کیا گیا تھا جس کے دوران 274 فلسطینی ہلاک ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024