وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ملک کی خاطر سب کو مل کر بیٹھنے کی تجویز دیدی ہے۔
تقریباً 24 گھنٹے سے زائد وقت تک ’لاپتہ‘ رہنے کے بعد اتوار کی رات کو خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ’یہ سوچ رہے تھے کہ ہم ڈی چوک نہیں پہنچ سکتے لیکن ہم پہنچے ہیں اور وہیں پہنچے ہیں جہاں کا کہا تھا۔
انھوں نےکہ کہ ہم نے راستے میں ایک ایک کلومیٹر کے اوپر ٹرالے، کنٹینر اور بڑے بڑے کھڈے دیکھے، اور ہزاروں شیل تھے، پھر کیا ہوا، ہم نے کیوںکہ دھرنا نہیں دینا تھا صرف احتجاج تھا تو ہم نے ڈھائی گھنٹے کے بعد سوچا کیونکہ فرنٹ پر آ چکے ہیں اور لڑائی شروع ہو چکی ہے تو خدانخواستہ نقصان نہ ہو جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں جیسے ہی وہاں پہنچا لوگوں سے بات کی اور انہیں بٹھایا، آئی جی اسلام آباد رینجرز کے ساتھ، اور یہ پہلے سے ہی ہمارے دروازوں پر کنٹینرز لگا چکے تھے۔‘
علی امین گنڈاپور نے آئی جی اسلام آباد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ہے کون؟ کے پی ہاؤس صوبہ خیبر پختونخوا کی ملکیت ہے، اگر یہاں پر بیٹھے لوگ کھڑے نہیں ہوتے تو پھر کوئی سندھ چلا جائے یا پنجاب چلا جائے، یہاں مت بیٹھو۔‘
’یہ (آئی جی) کس کو پکڑنے آیا تھا؟ مجھ پر کون سی ایف آئی آر ہے؟ میں نے ایسا کون سا جرم کیا تھا مجھے بتا تو دیتا۔‘
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے کہا کہ ’آئی جی نے پھر شیشے توڑنا شروع کر دیے، علی امین کی ذاتی گاڑی توڑی ہے اس کی خیر ہے، میری گاڑی توڑی ہے اس کی خیر ہے، میرا اسلحہ لے گئے معاف ہے، سامان لے گئے معاف ہے لیکن کے پی ہاؤس کی ایک ایک چیز جو اس نے توڑی ہے اس پر صرف معافی نہیں مانگے گا بلکہ بنا کر دے گا تاکہ کوئی دوبارہ ایسی جرات نہ کرے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کے پی ہاؤس میں ابھی تک انہوں نے بندے بٹھائے ہوئے ہیں، میں یہاں کھڑا ہوں کے پی ہاؤس میں نہیں ہوں۔ اور آئی جی صاحب سن لو میں ساری رات وہاں ہی تھا، یہ ہے تمہاری کارکردگی، میں ادھر ہی تھا رات کو، اللہ ساتھ ہو تو سامنے کھڑا بندہ نظر نہیں آتا۔‘
علی امین گںڈاپور کا کہنا تھا کہ ’بیٹھ جاؤ اس ملک کا سوچ لو نسلوں کا سوچ لو، اس ملک کے بنائے ہوئے آئین کا سوچ لو اور سب سے بڑھ کر ہمارے آباؤ اجداد نے جو قربانیاں دی ہیں ان کے لیے بھی سوچ لو۔ اگر ہم نے یہ نہ سوچا ہم اس طرف نہ بڑھے تو آج پاکستان کے حالات آپ کے سامنے ہے۔‘
’میری آج کی اس بات کے بعد اگر وہ لوگ جو فیصلے کر رہے ہیں اگر صحیح سمت میں آگے قدم نہ بڑھایا تو پھر پوری قوم سمجھ لے کہ یہ ہمارے نہیں ہے۔ پر مجھے یقین ہے کہ تمام ادارے بیٹھیں گے اور مل کر فیصلہ کریں گے۔‘