غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا اعلان ہوتے ہی امریکی صدر جو بائیڈن اور نو منتتخب ڈونلڈ ٹرمپ معاہدے کا کریڈٹ لینے لگے۔
ٹرمپ نے معاہدے کی تفصیلات سامنے آتے ہی فوراً یہ دعویٰ کیا کہ یہ معاہدہ ان کی انتظامیہ کی تاریخی جیت کا نتیجہ ہے،
نو منتخب امریکی صدر کا کہنا تھا کہ معاہدے سے دنیا بھر کو یہ پیغام ملا کہ ان کی حکومت امن کی کوشش کرے گی اور امریکیوں اور اتحادیوں کی حفاظت کے لیے معاہدے کرے گی۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا، “یہ زبردست جنگ بندی معاہدہ صرف ہماری نومبر کی تاریخی فتح کی بدولت ممکن ہو سکا ہے”۔
انھوں نے لکھا کہ اس سے دنیا بھر کو یہ پیغام ملا کہ میری انتظامیہ امن کی طرف قدم بڑھائے گی اور معاہدوں کے ذریعے تمام امریکیوں اور ہمارے اتحادیوں کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف اسرائیل اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے تاکہ غزہ کو دوبارہ دہشت گردوں کا محفوظ پناہ گاہ نہ بنایا جائے۔
دوسری طرف، بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ گزشتہ سال مئی کے آخر میں پیش کیے گئے منصوبے کے تحت طے پایا ہے۔