واشنگٹن کے اوول آفس میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی ملاقات میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔
دونوں صدور کے درمیان گرما گرمی کے بعد ولادیمیر زیلنسکی وائٹ ہاؤس میں ملاقات ادھوری چھوڑ کر روانہ ہو گئے۔
اوول آفس میں درجنوں امریکی اور یوکرینی نامہ نگاروں کی موجودگی میں زیلینسکی نے روس کے 2014 میں کرائمیا پر حملے کو اٹھایا تو بات چیت میں تلخی آگئی۔
ٹرمپ نے کہاآپ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔ آپ تیسری عالمی جنگ کی جانب لے جا رہے ہیں۔آ پ کے پاس ابھی متبادل نہیں ہیں،۔
جنگ بندی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے یوکرین کی حالت بیان کی اور کہا کہ زیلنسکی جنگ ہار رہے ہیں، لوگ مر رہے ہیں اور یوکرین کے فوجی بھی کم ہو رہے ہیں۔
ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے صدر زیلنسکی سے کہا کہ آپ کا ملک جنگ نہیں جیت رہا، آپ ہماری وجہ سے اس جنگ سے نکل سکتے ہیں۔ اگر آپ کی فوج کے پاس ہمارا دیا ہوا اسلحہ اور عسکری سازوسامان نہیں ہوتا تو یہ جنگ دو ہفتوں میں ہی ختم ہو جاتی۔
اس موقع پر یوکرینی صدر نے ٹوکتے ہوئے کہا ہم پہلے دن سے کھڑے ہیں۔
ٹرمپ نے زیلنسکی سے سوال کیا کہ ’کیا آپ نے ایک بار بھی امریکہ کا شکریہ ادا کیا؟ آپ کو امریکہ کا شکر گزار ہونا چاہیے، آپ کے پاس آپشز نہیں ہیں، آپ کے لوگ مر رہے ہیں، آپ کو فوجیوں کی کمی کا سامنا ہے۔‘
ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا کہ ’آپ تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہیں، آپ امریکہ کی توہین کر رہے ہیں۔‘
اس موقع پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے زیلنسکی سے کہا کہ ’آپ کے الفاظ انتہائی غیر مناسب ہیں۔‘
اس پر زیلنسکی نے ان سے سوال پوچھا کہ کیا آپ نے ایک بار بھی یوکرین کا دورہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ہمیں کن مشکلات کا سامنا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’وہ یوکرین میں جنگ ختم کرانا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے بھی بات کی ہے۔‘
امریکی صدر نے یوکرینی صدر سے مزید کہا کہ ’اگر امریکہ آپ کی مدد نہ کرتا تو رُوس یوکرین کو فتح کر چکا ہوتا۔‘
یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ ہماری امداد جاری رکھے۔‘
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا نمائندوں اور کیمروں کی موجودگی میں صدر زیلنسکی پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے انہیں جنگ بندی نہ ہونے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
ولادیمیر زیلنسکی کا اس پر کہنا تھا کہ ’ہم نے روسی صدر کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، تاہم انہوں نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا، آپ کس قسم کی سفارت کاری کی بات کر رہے ہیں؟‘
امریکی صدر اور نائب صدر کے ساتھ تکرار کے بعد یوکرینی صدر اپنے موٹرکیڈ کے ساتھ پہلے سے طے شدہ مشترکہ نیوز کانفرنس چھوڑ کر اور معاہدے پر دستخط کیے بغیر ہی وائٹ ہاؤس سے روانہ ہو گئے۔