اس سال کے ’نوبیل امن انعام‘ کے لیے امریکی صدر ٹرمپ اور پوپ فرانسس سمیت 300 سے زائد افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوبیل قوانین کے مطابق امیدواروں کی شناخت 50 سال تک خفیہ رکھی جاتی ہے، رواں سال ان 2 بڑے ناموں کے ساتھ ساتھ نیٹو کے سابق سربراہ جینز اسٹولٹن برگ کا نام بھی لیا جارہا تھا۔
ناروے کے نوبل انسٹیٹیوٹ نے ایک بیان میں کہا کہ مجموعی طور پر 338 نامزدگیوں میں 244 افراد اور 94 تنظیمیں شامل ہیں۔
یہ نامزدگیاں پچھلے سال کی 286 نامزدگیوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہیں، لیکن 2016 میں رجسٹرڈ ریکارڈ 376 نامزدگیوں سے کم ہیں۔
انعامی کمیٹی نامزد افراد کے بارے میں ہمیشہ خاموش رہتی ہے، لیکن نامزد کرنے کے اہل افراد (جن میں دنیا کے کسی بھی ملک کے سابق انعام یافتہ، قانون ساز اور کابینہ کے وزرا اور کچھ یونیورسٹی کے پروفیسر شامل ہیں) اس شخص یا تنظیم کا نام ظاہر کرنے کے لیے آزاد ہیں، جس کی انہوں نے تجویز پیش کی ہے۔
ٹرمپ کو گزشتہ برسوں میں بھی امیدوار کے طور پر پیش کیا گیا تھا، لیکن اس سال نامزدگی خاص طور پر توجہ مبذول کرنے والی ہوگی۔
امریکی صدر نے یوکرین میں جنگ کے بارے میں ماسکو کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرکے تنازعات کو جنم دیا، اور امریکی خارجہ پالیسی میں تبدیلیوں کے ساتھ یورپی اتحادیوں کو پریشان کیا ہے۔
جنوری میں ہزاروں افراد نے برطانیہ میں ایک پٹیشن پر دستخط کیے تھے، جس میں فرانسیسی خاتون گیسلے پیلیکوٹ کو امن کا نوبیل انعام دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس خاتون نے اپنے سابق شوہر کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران اپنے کھلے، عوامی موقف کے لیے تعریف حاصل کی تھی، اس کے شوہر کو اجنبی افراد سے اپنی اہلیہ کا ریپ کروانے کے جرم میں سزا دی گئی تھی۔