امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے صدارتی حریف اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی کوشش کے بعد امریکیوں کو تشدد سے دور رہنے اور حالات کو ایک قدم پیچھے ہٹ کر دیکھنے پر زور دیا ہے۔
ٹرمپ پر ریاست پینسلوینیا میں ایک انتخابی ریلی کے دوران ہفتے کو ہونے والے حملے کے حوالے سے امریکی قوم سے اتوار کی شام خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ امریکی سیاسی تشدد کی راہ پر نہ جا سکتے ہیں اور نہ ہی انہیں اس راہ پر جانا چاہیے۔
سال 2021 میں صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ بائیڈن کا تیسرا پرائم ٹائم خطاب تھا۔
خطاب کے دوران جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ میں سیاسی درجۂ حرارت کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہم ایک دوسرے سے اختلاف کر سکتے ہیں۔ لیکن ہم ایک دوسرے کے دشمن نہیں ہیں۔
ان کے بقول ’’ہم پڑوسی ہیں۔ ہم دوست ہیں اور ایک ساتھ کام کرنے والے ہیں۔ ہم شہری ہیں اور سب سے بڑھ کر ہم سب امریکی ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے-‘‘
صدر بائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ پر حملہ ہم سب سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہم ایک قدم پیچھے ہٹ جائیں۔
’’ٹرمپ پر حملہ ہم سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہم سوچیں کہ ہم کس مقام پر ہیں اور ہمیں آگے کیسے بڑھنا ہے۔‘‘
قبل ازیں اتوار کی سہ پہر امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک مختصر خطاب میں سیاسی تشدد کی مذمت کرتے ہوئے قومی یکجہتی پر زور دیا تھا۔
انہوں نے امریکیوں پر زور دیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ابھی اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر جلد بازی میں کوئی رائے نہ قائم کی جائے۔
بائیڈن نے ٹرمپ سے بھی رابطہ کیا اور فون پر ان سے بات چیت کی جب کہ ان کی خیریت دریافت کی۔