امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی فوجی سازوسامان واپس کریں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے افغانستان کو دی جانے والی مالی امداد کا انحصار اس سازوسامان کی واپسی پر ہونا چاہیے۔
کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس (CPAC) میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے اپنی پہلی مدت صدارت میں امریکی فوج کو جدید خطوط پر استوار کیا، لیکن افغانستان سے انخلا کے دوران کچھ فوجی سازوسامان وہاں چھوڑ دیا گیا، جو اب طالبان کے قبضے میں ہے۔
“ہم نے اپنی پوری فوج کو ازسر نو تشکیل دیا۔ لیکن کچھ سازوسامان افغانستان میں چھوڑ دیا گیا۔ طالبان کے پاس ہے، اور وہ ہر سال ہمارے فوجی گاڑیوں کے ساتھ اپنی پریڈ کرتے ہیں۔ جب میں یہ دیکھتا ہوں تو مجھے غصہ آتا ہے۔”
افغانستان کو دی جانے والی مالی امداد پر اعتراض
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکہ اب بھی افغانستان کو سالانہ اربوں ڈالر کی امداد فراہم کر رہا ہے۔
“کیا آپ جانتے ہیں کہ ہم افغانستان کو ہر سال تقریباً دو سے ڈھائی ارب ڈالر امداد کے طور پر دیتے ہیں؟ اور ہمیں خود اس وقت امداد کی ضرورت ہے۔”
انہوں نے تجویز دی کہ اگر امریکہ افغانستان کو مالی امداد دیتا رہے گا تو اسے بدلے میں اپنا فوجی سازوسامان واپس لینا چاہیے۔
“اگر ہم انہیں پیسے دے رہے ہیں تو کم از کم وہ ہمیں ہمارا فوجی سازوسامان تو واپس کریں، جو وہ فروخت کر رہے ہیں۔”
طالبان کے پاس جدید امریکی فوجی سازوسامان
ٹرمپ نے کہا کہ طالبان کے پاس جدید امریکی ہتھیار اور آلات موجود ہیں، جن میں ٹینک، ٹرک، ہتھیار، نائٹ وژن گوگلز شامل ہیں۔
“طالبان کے پاس جدید ترین نائٹ وژن گوگلز ہیں، جو ہم سے بھی بہتر ہیں، بلکل نئے، پیکنگ سے باہر نکلے ہوئے۔ یہ ناقابل یقین ہے!”
افغانستان سے امریکی انخلا پر سخت تنقید
ٹرمپ نے افغانستان سے انخلا کو ایک “تباہ کن” فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ اس کی ذمہ داری سابقہ انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔
“ہم نے اربوں ڈالر کے فوجی سازوسامان کے ساتھ اربوں ڈالر بھی طالبان کو دے دیے۔ یہ سب کیسے ہوا؟”
انہوں نے ایک بار پھر اپنے موقف کو دہرایا کہ افغانستان کو دی جانے والی کسی بھی امداد کو فوجی سازوسامان کی واپسی سے مشروط کیا جانا چاہیے۔