Thursday, September 19, 2024, 7:55 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » ٹک ٹاک پر پابندی کےخلاف امریکی عدالت میں سماعت کا آغاز

ٹک ٹاک پر پابندی کےخلاف امریکی عدالت میں سماعت کا آغاز

ٹک ٹاک امریکی قومی سلامتی کے لیے کسی طرح بھی خطرہ نہیں : وکیل

by NWMNewsDesk
0 comment

شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر امریکہ میں ممکنہ پابندی کے خلاف ٹک ٹاک اور امریکی حکومت کے درمیان عدالتی جنگ کا آغاز ہوگیا ہے۔

ٹک ٹاک اور امریکی حکومت کے درمیان قانونی جنگ کی پہلی سماعت 16 ستمبر کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے ضلع کولمبیا کی ٹرائل کورٹ میں ہوا۔

کیس کی پہلی سماعت دو گھنٹے تک جاری رہی، جس میں ٹک ٹاک کے وکیل سمیت امریکی حکومت کے وکیل نے بھی دلائل دیے۔

ٹک ٹاک کے وکیل Andrew Pincus نے عدالت کو بتایا کہ ٹک ٹاک امریکی قومی سلامتی کے لیے کسی طرح بھی خطرہ نہیں بلکہ اس پر پابندی امریکہ کے 17 کروڑ عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے کے مترادف ہے، ایپ کے امریکہ میں 17 کروڑ صارفین ہے اور معلومات تک رسائی ان کا حق ہے۔

banner

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ٹک ٹاک نے امریکی حکومت کو متعدد بار پیش کش بھی کی لیکن ہر بار حکومت ان کی پیش کش کو مسترد کردیتی ہے۔

اسی طرح امریکی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹک ٹاک کا الگورتھم کا کوڈ 2 ارب لائنوں پر مشتمل ہے جو پورے ونڈوز آپریٹنگ سسٹم سے 40 گنا بڑا ہے اور اسے روزانہ ایک ہزار بار بدلا جاتا ہے۔

امریکی حکومت کے وکیل نے کا کہنا تھا کہ اس لیے ہمیں شک ہے کہ اس کے ذریعے جاسوسی کی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم اس میں ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنا چاہتے ہیں۔

دونوں فریقین کی خواہش ہے کہ عدالت دسمبر 2024 تک اپنا حتمی فیصلہ سنائے۔

امریکی قانون کے تحت ٹک ٹاک 19 جنوری 2025 تک خود کو کسی امریکی کمپنی یا شخص کو فروخت کرنے کی پابند ہے، دوسری صورت میں اس پر امریکہ میں پابندی عائد کردی جائے گی۔

امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف امریکا کے ایوان نمائندگان یعنی کانگریس نے 20 اپریل جب کہ سینیٹ نے 24 اپریل کو بل منظور کیا تھا۔

دونوں ایوانوں سے بل کے منظور ہونے کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے 25 اپریل کو بل پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد وہ قانون بن گیا تھا۔

قانون کے تحت امریکی صدر چاہیں تو ٹک ٹاک کو فروخت کرنے کی مدت میں 9 ماہ کے بعد مزید تین ماہ کا اضافہ کر سکتے ہیں۔

اس سے قبل ڈٖونلڈ ٹرمپ نے بھی ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت بھی عدالتوں نے پابندی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024