امریکہ میں تعلیمی ویزا رکھنے والے بین الاقوامی طلبہ کے لیے خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے، اور اس ضمن میں سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ٹیکساس ہے، جہاں پر 122 سے زائد غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ یا ان کی امیگریشن حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔
یہ تبدیلیاں “اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر انفارمیشن سسٹم” (SEVIS) میں کی گئی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان طلبہ کی قانونی حیثیت شدید خطرے میں ہے۔
حکام کی طرف سے اب تک اس اچانک تبدیلی کی کوئی باضابطہ وضاحت سامنے نہیں آئی۔
امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ممکنہ طور پر امیگریشن پالیسیوں میں سختی، سوشل میڈیا کی نگرانی، اور بعض سیاسی عوامل کے تحت کیا جا رہا ہے۔
اس ضمن میں جو تفصیلات ابتک سامنے آئی ہیں اس کے مطابق ٹیکساس میں متاثرہ یونیورسٹیوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں
یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس (UNT): 27 طلبہ
یونیورسٹی آف ٹیکساس، آرلنگٹن: 27 طلبہ
ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی: 23 طلبہ
یونیورسٹی آف ٹیکساس، ڈیلس: 19 طلبہ
یونیورسٹی آف ٹیکساس، ریو گرینڈ ویلی: 9 طلبہ
ٹیکساس ویمنز یونیورسٹی: 4 طلبہ
ٹیکساس ٹیک یونیورسٹی: 3 طلبہ
یونیورسٹی آف ٹیکساس، ایل پاسو: 10 طلبہ
دوسری جانب یونیورسٹی آف ٹیکساس، آسٹن اور یونیورسٹی آف ہیوسٹن نے بھی کچھ طلبہ کی امیگریشن حیثیت میں تبدیلی کی تصدیق کی ہے، تاہم تعداد نہیں بتائی گئی۔
یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس کے فیکلٹی سینٹ کے ایک نائب چیئرمین نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی طور پر 16 طلبہ کی SEVIS حیثیت ختم کی گئی تھی، جو بعد میں بڑھ کر 27 تک جا پہنچی، متاثرہ طلبہ کی اکثریت گریجویٹ لیول کی ہے، یونیورسٹی کے مطابق وہ اس معاملے پر متاثرہ طلبہ سے رابطے میں ہیں۔
امریکی محکمہ داخلہ کی جانب سے حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی طلبہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کرے گا تاکہ “یہودی مخالف” مواد کی نگرانی کی جا سکے۔
اس بیان کا حوالہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دو ایگزیکٹو آرڈرز کو دیا گیا، جن میں کیمپسز پر فلسطین کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں کے بعد سخت اقدامات کا عندیہ دیا گیا تھا۔ ماضی میں ٹیکساس کی کئی جامعات ان مظاہروں کا مرکز رہی ہیں۔
یونیورسٹی آف ٹیکساس ڈیلس کے ترجمان نے کہا، “یہ ایک مسلسل بدلتی ہوئی صورت حال ہے، اور ہم متاثرہ طلبہ کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں تاکہ ان کی رہنمائی کی جا سکے۔”
یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس کے ترجمان نے مزید کہا کہ SEVIS سے ہٹائے گئے 27 میں سے 19 طلبہ گریجویٹ سطح کے ہیں، اور وہ یونیورسٹی کی بین الاقوامی تعلیمی برادری کا اہم حصہ تھے۔