Wednesday, April 16, 2025, 1:44 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » ٹیکساس میں بین الاقوامی طلبہ کے ویزا منسوخی کی لہر

ٹیکساس میں بین الاقوامی طلبہ کے ویزا منسوخی کی لہر

122 سے زائد طلباء متاثر، ویزے منسوخ یا ان کی امیگریشن حیثیت ختم

by NWMNewsDesk
0 comment

امریکہ میں تعلیمی ویزا رکھنے والے بین الاقوامی طلبہ کے لیے خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے، اور اس ضمن میں سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ٹیکساس ہے، جہاں پر 122 سے زائد غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ یا ان کی امیگریشن حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔

یہ تبدیلیاں “اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر انفارمیشن سسٹم” (SEVIS) میں کی گئی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان طلبہ کی قانونی حیثیت شدید خطرے میں ہے۔

حکام کی طرف سے اب تک اس اچانک تبدیلی کی کوئی باضابطہ وضاحت سامنے نہیں آئی۔

امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ممکنہ طور پر امیگریشن پالیسیوں میں سختی، سوشل میڈیا کی نگرانی، اور بعض سیاسی عوامل کے تحت کیا جا رہا ہے۔

banner

اس ضمن میں جو تفصیلات ابتک سامنے آئی ہیں اس کے مطابق ٹیکساس میں متاثرہ یونیورسٹیوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں

یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس (UNT): 27 طلبہ

یونیورسٹی آف ٹیکساس، آرلنگٹن: 27 طلبہ

ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی: 23 طلبہ

یونیورسٹی آف ٹیکساس، ڈیلس: 19 طلبہ

یونیورسٹی آف ٹیکساس، ریو گرینڈ ویلی: 9 طلبہ

ٹیکساس ویمنز یونیورسٹی: 4 طلبہ

ٹیکساس ٹیک یونیورسٹی: 3 طلبہ

یونیورسٹی آف ٹیکساس، ایل پاسو: 10 طلبہ

دوسری جانب یونیورسٹی آف ٹیکساس، آسٹن اور یونیورسٹی آف ہیوسٹن نے بھی کچھ طلبہ کی امیگریشن حیثیت میں تبدیلی کی تصدیق کی ہے، تاہم تعداد نہیں بتائی گئی۔

یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس کے فیکلٹی سینٹ کے ایک نائب چیئرمین نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی طور پر 16 طلبہ کی SEVIS حیثیت ختم کی گئی تھی، جو بعد میں بڑھ کر 27 تک جا پہنچی، متاثرہ طلبہ کی اکثریت گریجویٹ لیول کی ہے، یونیورسٹی کے مطابق وہ اس معاملے پر متاثرہ طلبہ سے رابطے میں ہیں۔

امریکی محکمہ داخلہ کی جانب سے حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی طلبہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کرے گا تاکہ “یہودی مخالف” مواد کی نگرانی کی جا سکے۔

اس بیان کا حوالہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دو ایگزیکٹو آرڈرز کو دیا گیا، جن میں کیمپسز پر فلسطین کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں کے بعد سخت اقدامات کا عندیہ دیا گیا تھا۔ ماضی میں ٹیکساس کی کئی جامعات ان مظاہروں کا مرکز رہی ہیں۔

یونیورسٹی آف ٹیکساس ڈیلس کے ترجمان نے کہا، “یہ ایک مسلسل بدلتی ہوئی صورت حال ہے، اور ہم متاثرہ طلبہ کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں تاکہ ان کی رہنمائی کی جا سکے۔”

یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس کے ترجمان نے مزید کہا کہ SEVIS سے ہٹائے گئے 27 میں سے 19 طلبہ گریجویٹ سطح کے ہیں، اور وہ یونیورسٹی کی بین الاقوامی تعلیمی برادری کا اہم حصہ تھے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024