پاپوا نیو گنی کےدارالحکومت پورٹ مورسبی میں تنخواہیں نہ ملنے پرپولیس اور سرکاری ملازمین کی ہڑتال کےدوران پرتشدد ہنگاموں میں پندرہ افراد ہلاک ہوگئے۔
احتجاج میں شریک مظاہرین نے دکانوں اورکاروباری مراکزکو آگ لگا دی،کئی مظاہرین نےدکانوں میں لوٹ مار بھی کی۔
حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے فوج کو طلب کیا گیاجبکہ پاپوا نیو گنی وزیراعظم نےمذمت کرتے ہوئےکہا کہ لوٹ مار اور آتش زنی سے متاثرہ کاروباروں کی مدد کی جائیگی۔
Mass looting happening right now across #PapuaNewGuinea as workers take opportunity to redistribute wealth during a cop strike. The rich have stolen from us more than we could ever loot from them. Solidarity with the Papuan workers. #antireportpic.twitter.com/DbSIU24Hk8
— GhostofDurruti (@DurrutiRiot) January 10, 2024
بدامنی اس وقت شروع ہوئی جب پولیس اوردیگر سرکاری ملازمین نےتنخواہوں میں 50 فیصد تک کمی کے بعد بدھ کو پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کی۔
اس حوالے سے وزیر اعظم جیمز ماراپے نےکہا کہ کمپیوٹر کی خرابی کی وجہ سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے چیک سے تقریباً 100 ڈالر کی کٹوتی کی گئی ہے اورحکومت ٹیکسوں میں اضافہ نہیں کر رہی ہےجیسا کہ کچھ مظاہرین نے دعویٰ کیا ہے۔