پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی ملاقات ہوئی
ملاقات میں پاک-ایران دو طرفہ باہمی تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں ہونے والی ملاقات میں تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور ساتھ ہی ایک دوسرے کی تشویش کو سمجھنے کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔
اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ خودمختاری اور جغرافیائی سرحدوں کا احترام کیا جانا چاہیے۔
دونوں جانب سے اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردی دونوں ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات کا ادراک کرتے ہوئے فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور ایک دوسرے کے خدشات کی زیادہ سے زیادہ تفہیم کے فروغ دینے پر زور دیا۔
آرمی چیف نے دوسرے ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنے پر زور دیتے ہوئے اسے مقدس، مداخلت سے مبرا اور ریاست کے ساتھ تعلقات کا سب سے اہم جزو قرار دیا۔
بیان کے مطابق فریقین نے کہا کہ دہشت گردی مشترکہ خطرہ ہے جس سے مشترکہ کوششوں، بہتر رابطے اور خفیہ معلومات کے تبادلے کے ذریعے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
آرمی چیف نے سلامتی کے خدشات کو دور کرنے کے لیے مستقل رابطے اور دستیاب مواصلاتی ذرائع کو استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس سے قبل مہمان وزیر خارجہ نے اسلام آباد میں اپنے پاکستانی ہم منصب جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔
نگران وزیر خارجہ جیلانی نے ایران کے ساتھ تعاون میں وسعت کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا، نگران وزیر خارجہ نے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اجتماعی اور باہمی تعاون پر زور دیا اور کہا کہ دہشت گردی پاکستان اور ایران دونوں کیلئے مشترکہ چیلنج ہے۔