پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے افغانستان کی سرحد سے ملحقہ علاقے خیبر کے علاقے تیراہ میں فتنہ الخوارج کے نام سے آپریشن لانچ کردیا
انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق تیراہ میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیا گیا جس میں 25 افراد ہلاک اور 11 زخمی بھی ہوئے۔
آئی ایس پی آر نے کارروائی کے دوران مارے گئے افراد کو خوارج کا نام دیا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آپریشن میں خوارج کا سربراہ ابوذر عرف صدام بھی مارا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران 4 جوان بھی مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن میں فتنہ الخوارج اور اس سے وابستہ افراد کو دھچکا لگا۔
حالیہ دنوں میں پاکستانی حکومت نے تمام وزارتوں اور سرکاری محکموں کو احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لیے ’فتنہ الخوارج‘ جیسے الفاظ کا استعمال کریں۔
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ حکومت نے حال ہی میں ایک اہم مراسلے کے ذریعے ٹی ٹی پی کو ’فتنہ الخوارج‘ کے نام سے نوٹیفائی کیا ہے جس کے بعد اس دہشتگرد تنظیم کو اسی نام سے لکھا اور پکارا جائے گا کیونکہ ’یہ ایک فتنہ ہے اور اس کا دین اسلام اور پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے شہر رزمک میں ایک دھماکے سے دو افراد ہلاک اور 17 زخمی ہو گئے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ رزمک بازار میں زوردار دھماکے سے زخمی ہونے والے افراد کو میران شاہ کے ضلعی ہیڈکوارٹر اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
پولیس عہدیدار وہاب وزیر نے کہا کہ ’بارودی مواد ایک موٹرسائیکل کے ساتھ باندھا گیا تھا جس کو رزمک شہر کے مرکزی بازار میں کھڑا کیا گیا۔