عالمی بینک نے پاکستان کی معیشت کی حالت پر ’شدید تشویش‘ کا اظہارکرتے ہوئے زور دیا ہے کہ وہ اپنی مقدس گائیوں’’ زراعت اور رئیل اسٹیٹ‘‘ پر ٹیکس لگانے کیلیے فوری اقدامات کرے۔ امیر طبقے پر ٹیکس استثنیٰ ختم اور سیلز ٹیکس پر انحصار کم کرنا ہوگا۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ پاکستان بحران کے ایسے مقام پر کھڑا ہے، جہاں اسے فیصلہ کرنا ہے کہ اسے اشرافیہ کی گرفت، فوجی، سیاسی اور کاروباری رہنماؤں کے مفادات کے تحت چلنے والے پالیسی فیصلوں کے ساتھ پسماندہ رہنا ہے یا پھر تابناک مستقبل کے لیے راستہ تبدیل کرنا ہے۔
اسلام آباد میں روشن مستقبل کے عنوان سے سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 7.2 کھرب کی بجائے 14 سے 15 کھرب روپے وصولی ہو سکتی ہے۔ موجودہ نظام سے بجلی پیدا کرنے والوں کو بہت زیادہ منافع مل رہا ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں غیر مستعدی اور بدانتظامی سے نقصانات میں اضافہ ہوتا ہے۔
نجے بینہیسن نے کہا ہے کہ پاکستان کو میثاق معیشت کے بجائے وسیع البنیاد پالیسی تبدیلی کی ضرورت ہے، پالیسی ساز، سیاسی جماعتیں معاشی اصلاحات کے 5 نکاتی ایجنڈے پر اتفاق رائے پیدا کریں۔پاکستان میں ایک کروڑ 25 لاکھ افراد غربت کا شکار ہوئے ہیں، ساڑھے 9 کروڑ پاکستانی اس وقت غربت کی زندگی گزار رہے ہیں غربت کی شرح 6.3 فی صد سے بڑھ کر 12.2 فی صد ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو انسانی وسائل جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے، بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما بھی ایک مسئلہ ہے، پاکستان تمباکو سمیت سماجی طور پر نقصان دہ اشیا پر ٹیکس بڑھائے۔