پاکستان کے شمالی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
سینٹرل پولیس آفس پشاور کا کہنا ہے کہ مدرسہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکہ نمازِ جمعہ کے بعد ہوا جب کہ دھماکے کی نوعیت کا پتا لگایا جا رہا ہے۔
انسپکٹر جنرل خیبرپختونخوا پولیس ذوالفقار حمید کے مطابق مسجد میں ہونے والا دھماکہ مبینہ طور پر خودکش تھا جس میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامدالحق کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمد نے بتایا کہ حملے کا ہدف جامعہ حقانیہ کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی ہی تھے۔
پولیس حکام نے تصدیق ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں مولانا حامد الحق بھی شامل ہیں۔
مولانا حامد الحق جمعیت علمائے اسلام کے مقتول سربراہ مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے تھے۔
مولانا سمیع الحق کو “فادر آف طالبان” کہا جاتا تھا جنہیں 2018 میں بحریہ ٹاؤن راولپنڈی میں واقع ان کی رہائش گاہ پر نامعلوم حملہ آور نے چھریوں کے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) نوشہرہ عبدالرشید کے مطابق اکوڑہ خٹک مسجد میں دھماکے کے بعد ریسکیو اور سیکیورٹی ٹیمیں جائے حادثہ پہنچ گئی ہیں جب کہ علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔