اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستانی بحریہ کے پانچ اہلکاروں کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم امتناع ختم کرتے ہوئے فیصلہ بحال کردیا۔
ہائی کورٹ نے نیوی کے پانچ اہلکاروں کو کورٹ مارشل کے ذریعے سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد روک رکھا تھا۔
ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کہا تھا کہ اگر سزا دیے جانے کی وجوہات نہیں بتائی جاتیں تو عدالت کے پاس اسے کالعدم کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔
پیر کو سزائے موت پانے والے پانچ اہلکاروں کی طرف سے کورٹ مارشل کی کارروائی کی دستاویزات فراہم نہ کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی تو عدالت میں کورٹ مارشل کی کارروائی کی دستاویزات پیش کر دی گئیں۔
ملزمان اور ان کے وکیل کو دستاویزات تک رسائی دینے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے پٹیشنرز کے وکلا کے بیان کے بعد درخواست نمٹانے کا فیصلہ سنایا۔
اضح رہے کہ نیوی ٹربیونل نے نیوی ڈاک یارڈ حملے کے مقدمے میں گرفتار نیوی کے پانچ اہلکاروں کو ڈاک یارڈ پر حملے اور نیوی کی قیادت کے خلاف سازش کے الزام میں جرم ثابت ہونے پر 2016 میں موت کی سزا سنائی تھی۔
پاک بحریہ کے سابق اہلکاروں میں ارسلان نذیر ستی، محمد حماد، محمد طاہر رشید، حماد احمد خان اور عرفان اللہ شامل ہیں جنھوں نے اس سزا کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔