حکومتِ پاکستان کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے کارکنوں پر پولیس اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد چار ہوگئی ہے۔
جمعرات کو تنظیم کے عہدیداروں اور پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ گزشتہ روز فائرنگ سے زخمی ہونے والا اشتہار ولد ایثار گل زخموں کی تاب نہ لا کر جمعرات کی صبح دم توڑ گیا۔
ہلاک ہونے والے اشتہار کا تعلق تحصیل جمرود کے گاؤں غنڈی کے مکی خیل قبیلے سے ہے۔
پی ٹی ایم کے کارکنوں کے مطابق اب بھی پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں 12 زخمی زیرِ علاج ہیں اور زخمیوں میں بعض کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
بدھ کو پی ٹی ایم نے دعویٰ کیا تھا کہ جمرود میں ‘پشتون قومی عدالت’ کے کیمپ پر پولیس کی فائرنگ سے تین کارکن ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔
پولیس یا حکام کی جانب سے اس حوالے سے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
جرگے پر پولیس کی ریڈ کے دوران متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جرگے کے مقام پر پولیس نے کنٹرول سنبھال لیا ہے جب کہ صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی پی ٹی ایم کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کی گئی ہے۔
حکام نے پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین سمیت درجنوں کارکنوں اور عہدے داروں کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
بدھ کی سہہ پہر سے پی ٹی ایم کے کارکن مختلف علاقوں اور اضلاع سے جمرود میں منعقد ہونے والی ’پشتون قومی عدالت‘ میں شرکت کے لیے پنڈال پہنچ رہے ہیں۔ یہاں ہزاروں افراد پچھلے دو دنوں سے کھلے آسمان تلے قیام پذیر ہیں۔
کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے واقع کے بعد ویڈیو اور آڈیو پیغامات میں سہہ روزہ پختون قومی جرگہ کو ہر حالت میں منعقد کرنے کا عزم دہرایا ہے۔