امریکہ نے پاکستان اور ایران سے نئے معاہدوں میں پیش رفت کی صورت میں نئی پابندیوں سے خبردار کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اور ایران نے باہمی معاہدوں میں پیش رفت کی تو انہیں نئی پابندیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایران سے تعلقات اپنی خارجہ پالیسی کے تحت دیکھنے چاہئیں۔ ایرانی صدر کے تین روزہ دورہ پاکستان کے موقع پر جاری کیا جانے والا یہ امریکی انتباہ غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔
پاکستان اور ایران ایک گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی کام کر رہے ہیں تاہم امریکی انتباہ کے باعث کام رُکا ہوا ہے اور ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں حکومتوں نے اس منصوبے کے حوالے سے خاموش رہنے کو ترجیح دی ہے۔
ویدانت پٹیل نے کہا کہ جو بھی ایران سے لین دین کرے اُسے ہم ممکنہ نتائج سے خبردار کرتے ہیں۔ حکومتِ پاکستان کو جو کچھ بھی کرنا ہے اپنی خارجہ پالیسی کے اہداف کا حصول یقینی بنانے کی خاطر کرنا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان نے پاکستان کو خبردار کرنے کا سبب بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ادارے موجود ہیں جو وسیع تر تباہی کے ہتھیاروں کی تیاری اور ان کی ترسیل میں معاونت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بیلارس میں ایسے چینی ادارے موجود ہیں جنہوں نے ہمارے مشاہدے کے مطابق پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے بنیادی آلات اور دیگر سامان فراہم کیا ہے۔ ان میں مِنسک وھیل ٹریکٹر پلانٹ بھی شامل ہے جس نے پاکستان کو دور مار بیلسٹک میزائل کی تیاری کے لیے اسپیشل وہیکل چیسس فراہم کرنے پر کام کیا ہے۔