پاکستانی فوج نے افغانستان کے صوبے پکتیکا اور خوست میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے چار ٹھکانوں پر حملےکئے ہیں
پاکستان کے سکیورٹی ذرائع نے افغانستان کے اندر چار مقامات پر بمباری کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ یہاں ان کے بقول ’خوارج‘ اور ان کے چار تربیتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
پاکستان کے سکیورٹی ذرائع حملوں میں 25 سے 30 جنگجو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
سیکیورٹی حکام کی طرف سے جاری تحریری بیان کے مطابق حملے کے وقت بھی وہاں بڑی تعداد میں عسکریت پسند، خود کش بمبار اور کئی اہم کمانڈر موجود تھے اور بھاری مقدار میں بارود وہاں موجود تھا۔
’’ان مراکز میں خودکش بمبار اور دہشت گردوں کو تربیت دی جا رہی تھی‘‘
سیکیورٹی حکام کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں میں اہم ترین ٹارگٹ شیر زمان عرف مخلص یار تھا جو خود کش بمبار تیار کرنے کے لیے مشہور ہے۔ اس کے ساتھ خارجی اختر محمد عرف خلیل، اظہار عرف حمزہ کے مراکز تھے جن کو نشانہ بنایا گیا۔
آفیشلز نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ جنگجو پاکستانی اور افغان بچوں کو خودکش حملوں کے لیے تیار کرتے تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اختر محمد عرف خلیل کا کیمپ اور عمر میڈیا چلانے والے میڈیا کے ماہر شعیب اقبال کا مرکز بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔
افغانستان میں طالبان حکومت نے بتایا ہے کہ پاکستان کی فورسز نے صوبہ پکتیکا اور خوست میں بمباری ہے جو تمام بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی اور صریح جارحیت ہے۔
افغانستان کی وزارت دفاع نے پاکستانی فوج کی اس کارروائی کو وحشیانہ حملہ قرار دیتے ہوئے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ منگل کی شام پکتیکا کے برمل علاقے میں پاکستانی فورس کی جانب سے بمباری کی گئی ہے۔ اس بمباری میں، طالبان وزارت دفاع کے مطابق، عام لوگوں کو نشانہ بنایا گیا جو وزیرستانی مہاجرین ہیں۔ اور جن افراد کو ٹارگٹ کیا گیا ان میں بچے بھی شامل ہیں۔
’’پاکستانی فوج کو جان لینا چاہیے کہ اس طرح کی من مانی کارروائیاں کسی مسئلے کا حل نہیں ہیں‘‘۔
خوست میں افغان حکام نے وائس آف امریکہ کی ڈیوہ سروس کو بتایا ہے کہ یہ بمباری پاکستانی جیٹ طیاروں نے افغانستان کے یں کی ہے۔