بجلی کے بلوں اور مہنگائی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر آزاد کشمیر میں چوتھے روز بھی ہڑتال جاری ہے
جب کہ لانگ مارچ اور احتجاج کی کال پر مختلف علاقوں سے قافلے مظفر آباد کی جانب رواں دواں ہیں۔
سدھنوتی آزاد کشمیر سے آنے والے مظاہرین نے بلوچ اور اعوان آباد کے مقام پر انتظامیہ کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں ہٹا دیں۔
آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر لانگ مارچ، پہیہ جام اور ہڑتال کے سبب بھمبر ، باغ اور میرپور آزادکشمیر سمیت متعدد علاقوں میں تمام موبائل نیٹ ورکس اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ میرپورکوٹلی کے اضلاع سے مظفرآباد کی جانب روانہ لانگ مارچ کے شرکا تتہ پانی اور ہجیرہ کے درمیان پہنچ گئے ہیں، رات گزارنے کے بعد لانگ مارچ کے شرکا راولاکوٹ کے راستے مظفرآباد کے لیے روانہ ہوں گے جن کیلئے بڑے پیمانے پر عوامی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے جگہ جگہ سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں۔
ادھر پونچھ، باغ ، ضلع جہلم ویلی میں آج بھی ہڑتال اور پہیہ جام جاری ہے، گزشتہ روز مظاہرین کو کنٹرول نہ کیے جانے پر حکومت آزاد کشمیر نے کمشنر مظفرآباد اور ڈی آئی جی مظفرآباد کو رات گئے تبدیل کردیا ہے۔
مختلف علاقوں میں پیرا ملٹری فورسز کی تعیناتی اطلاعات ہیں۔
اتوار کی صبح رینجرز کی ایک درجن سے زائد گاڑیاں کوہالہ کے راستے دارالحکومت مظفرآباد میں داخل ہوئی ہیں۔ اس سے قبل پیرا ملٹری فورسز سے متعلق حکومت نے بتایا تھا کہ انہیں صرف غیر ملکیوں اور حساس تنصیبات کی حفاظت کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے ایک مرتبہ پھر عوامی ایکش کمیٹی کو مذاکرات کی میز پر آنے کی دعوت دے دی ہے تاہم عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے اب تک کوئی جواب نہیں دیا۔
گزشتہ شب کوٹلی میں جرائی کے مقام پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان ایک بار پھر تصادم ہوا جس میں پولیس کے ایک ایس پی اور ایک تحصیل دار سمیت متعدد اہلکار زخمی ہوئے۔
انٹر نیٹ سروسز کی بندش کے حوالے سے حکام نے سرکاری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
رینجرز کی تعیناتی کی اطلاعات
کشمیر میں مظاہرین کی ایک بڑی تعداد لانگ مارچ کی صورت میں بجلی کی قیمتوں میں کمی اور گندم کے آٹے کی قیمت پر سبسڈی کی فراہمی کے مطالبات کے ساتھ دارالحکومت مظفرآباد کی طرف لانگ مارچ کر رہی ہے۔