پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں ہجوم نے خواجہ سراؤں پر دھاوا بول دیا
کراچی میونسپل کونسل کی پہلی منتخب ٹرانس جینڈر رکن اور خواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے والی شہزادی رائے نے X (سابقہ ٹویٹر) پر ایک وڈیو شئیر کرتے ہوئے بتایا کہ گلستان جوہر میں ایک ہجوم نے خواجہ سرا برادری کے افراد کو نشانہ بنایا۔
شہزادی رائے کے مطابق حملہ آور جتھے نے پہلے میری برادری کے لوگوں کو مارا پیٹا، پھر کھلے عام جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔
شہزادی رائے کا کہنا تھا کہ ہجوم کی جانب سے انہیں مسلسل جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں لیکن بروقت اطلاع کے باجود پولیس کافی دیر سے پہنچی
ایک اور ٹرانس ایکٹیوسٹ اور آرٹسٹ، ببل خانم نے واقعے کی ویڈیوز انسٹاگرام اور فیس بک پر شیئر کیں، ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ جوہر موڑ پر پیش آیا، جہاں 100 سے زائد مردوں پر مشتمل ہجوم نے خواجہ سراؤں کو ہراساں کیا۔
خانم نے لکھا کہ ہماری زندگیاں خطرے میں ہیں ، ایک بار پھر ہماری کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ؎اس نے ویڈیوز کے ساتھ کیپشن میں لکھا۔

ٹرانس ماڈل اور جامعہ کراچی میں شعبہ ابلاغ عامہ کی طالبہ ایشال طارق نے کہا ہماری زندگیاں مسلسل خوگ کا شکار ہیں ۔ آج ہجوم کی جان سے مارنے کی دھمکیوں سے یہ واضح ہو گیا کہ یہ ملک ہمارے لیے محفوظ جگہ نہیں ہے، ہماری جانوں کو خطرہ ہے۔

خواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی ایک اور ٹرانس ایکٹیوسٹ آرادھیا خان نے سیکیورٹی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا انسانی حقوق کمیشن کہاں ہے؟ سیکورٹی کہاں ہے؟ ہماری حفاظت کے لیے یہاں کون ہے؟

سندھ مورت مارچ نے بھی اس صورتحال پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “ہم اپنی ایک منتظم شہزادی رائے اور ٹرانس جینڈرز پر ہجوم کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور قانون اور نظام انصاف کا مذاق اڑانے والوں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

شہزادی رائے کا کہنا تھا شہر میں ٹرانس جینڈرز کے خلاف ہونے والی پر تشدد کارروائیوں پر حکام کی جانب سے ایکشن نہ لینے کی وجہ سےہماری کمیونٹی کو غیر محفوظ بنا دیا ہے۔
