طالبان حکومت کے تحت وزارت خارجہ کے سیاسی نائب محمد عباس ستانکزئی نے پاکستان سے افغان مہاجرین کی بے دخلی کو بین الاقوامی اصولوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ناروا سلوک بند کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی حکومت، اقوام متحدہ اور یو این ایچ سی آر کے ساتھ تعاون کے بغیر افغان مہاجرین کو نکالنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے ایران اور پاکستان سے افغان مہاجرین کی جبری ملک بدری کو ان مہاجرین کے خلاف اور بین الاقوامی اصولوں کے خلاف عمل قرار دیا اور کہا کہ “پاکستان نے اس فیصلے کو سائیڈ لائن کر دیا ہے۔ اس نے افغانستان یا امارت اسلامیہ (طالبان حکومت) سے کوئی مشاورت نہیں کی ، اقوام متحدہ کو آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔”
ان کے مطابق پاکستان نے گذشتہ چند دہائیوں میں افغانوں کے لیے عالمی برادری سے اربوں ڈالر لیے ہیں اور افغان مہاجرین کو نہیں دیے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ ایک ظالمانہ فیصلہ ہے، ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کو یہ حق نہیں دیں گے کہ وہ اپنی بہنوں، بھائیوں اور اپنے بچوں پر اس طرح کے مظالم کرے جیسا کہ پاکستان کی سرزمین پر ہوتا ہے۔ اس طرح کے اقدامات سے ان کی ہمت کا امتحان نہیں لینا چاہیے۔
انہوں نے کہاہم نے بہت صبر کیا، ہم نے ہمت سے کام لیا۔ ہم نے سخت رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔ ہمیں امید ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور سویلین حکومت اپنا رویہ بدلیں گی اور ہمیں اپنے اقدامات کا سامنا کرنے پر مجبور نہیں کریں گی۔