پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں پاکستانی وزیر خارجہ نے بلوچستان میں ایران کی کارروائی پر اظہار تشویش کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے جلیل عباس جیلانی کو فون کیا۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستانی حدود میں ایران کا حملہ پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے، حملہ بین الاقوامی قوانین اور پاک ایران دوطرفہ تعلقات کی روح کے بھی منافی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے کہا ہے کہ ایران نے پاکستان میں حملے کے دوران ایک ’ایرانی دہشتگرد گروہ‘ کو نشانہ بنایا۔
دوسری جانب ڈیووس میں گفتگو کے دوران ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’برادر ملک پاکستان کا کوئی بھی شہری ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کا ہدف نہیں بنا۔ نام نہاد جیش العدل گروہ، جو کہ ایرانی دہشتگردی گروہ ہے، اس کا ہدف بنا۔ اس گروہ نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے کچھ حصوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ ہم نے اس معاملے پر کئی بار پاکستان کے سکیورٹی حکام سے بات کی ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ایران پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے تاہم ایران ’کی قومی سلامتی پر سمجھوتہ یا اس سے کھلواڑ نہیں کرنے دیا جائے گا۔‘ انھوں نے پاکستانی سرزمین پر جیش العدل کے خلاف کارروائی کو اس تنظیم کی جانب سے ایران میں قاتلانہ حملوں کا جواب بتایا۔
10 جنوری کو راسک شہر کے ایک تھانے پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار کی ہلاکت ہوئی۔ ایک ماہ قبل علاقے میں اسی نوعیت کے ایک حملے میں 11 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ دونوں حملوں کی ذمہ داری جیش العدل نے قبول کی تھی۔
امیر عبد اللہیان نے کہا کہ ’ہم نے صرف پاکستانی سرزمین پر ایرانی دہشتگردوں پر حملہ کیا۔
’میں نے پاکستانی وزیر خارجہ کو یقینی دلایا کہ ہم آپ کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں تاہم ہم اپنی قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا خیال ہے کہ عراق اور پاکستان کی سکیورٹی ایران کی سکیورٹی ہے۔‘