پاکستان کے شورش زدہ صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں حملوں کے خلاف پولیس اہلکاروں نے پانچ روز سے جاری دھرنا مذاکرات کے بعد ختم کر دیا ہے۔
فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق احتجاجی پولیس اہلکاروں نے فوج کو لکی مروت سے نکلنے کے لیے چھ روز کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ اگر مقررہ ڈیڈ لائن تک آرمی علاقے سے نہ نکلی تو پولیس اہلکار دوبارہ احتجاج شروع کر دیں گے۔
فوج کو ضلع سے نکالنے کی ذمہ داری آر پی او بنوں عمران شاہد نے لی ہے۔
معاہدے کے تحت فوج پولیس کے اختیارات میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔
معاہدے کے مطابق پولیس کو بکتر بند گاڑیاں دی جائیں گی
معاہدے کے تحت دھرنے میں شریک پولیس اہلکاروں اور شہریوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی
مذاکرات کی کامیابی کے بعد پانچ روز سے بند انڈس ہائی وے اور لکی مروت کی دیگر تمام سڑکیں کھول دی گئی ہیں۔
احتجاجی پولیس اہلکاروں کا دعویٰ تھا کہ اگر انہیں مکمل اختیار دیا جائے تو تین ماہ میں دہشت گردی ختم کر دیں گے۔
پولیس نے ذرائع ابلاغ کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ احتجاجی پولیس اہلکاروں، اعلیٰ حکام سمیت مقامی مشیروں پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوئے ہیں۔