وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاک فوج میں بھرتی ہونے والے 2 افغان شہریوں کو نکالنے کا انکشاف کر دیا ہے۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پیر کو ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اپنے سابق دورِ وزارت میں پاکستانی فوج میں بھرتی ہونے والے دو افغان شہریوں کو نکالنے کے لیے فائلوں پر دستخط کیے تھے۔
جس پر ایک کے والد نے خط لکھا اور کہا کہ میں افغان شہری ہوں، اتنے عرصے سے یہاں رہ رہا ہوں، میری کوئٹہ میں جائیداد ہے، لیکن انہیں نکال دیا گیا۔
خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 2022 میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور حکومت میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 4 سے 5 ہزار لوگ یہاں لائے گئے تھے، اس فیصلے کے منفی نتائج سامنے آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ہمیں قومی اسمبلی میں بریفنگ دی گئی تھی 2022 میں۔ اس کے بعد (ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند) باقاعدہ طور پر (پاکستان) نہیں آئے۔’
یہ بریفنگ ہمیں جنرل (ر) قمر باجوہ اور جنرل (ر) فیض نے دی۔ ’جب میں وزیر دفاع تھا تو میں افغانستان گیا اور ان سے درخواست کی کہ انہیں لگام ڈالیں، ہم نے انہیں ثبوت بھی دیئے۔‘
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ انہوں (کابل حکومت) نے کہا کہ آپ ہمیں اتنی رقم دیں، ہم انہیں کہیں اور منتقل کردیتے ہیں۔
10 ارب روپے مانگا، ہم وہ بھی کرنے کو تیار ہیں، لیکن وہاں سے وہ پھر واپس ادھر آ جائیں، وہ چاہتے تھے کہ انہیں (ٹی ٹی پی کے لوگوں کو) مغربی صوبوں میں بسا دیا جائے، چین کے خلاف جو ہیں، انہیں کیمپوں میں ڈال دیا، یہ (ٹی ٹی پی کے) لوگ ہزاروں میں ہیں، ان کے خاندان ہیں، یہ وہاں بسے ہوئے ہیں۔