اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں شدید آلودہ فضا لوگوں، بشمول پانچ سال سے کم عمر کے 1.1 کروڑ سے زیادہ بچوں کے لیے سنگین خطرات کا باعث بن رہی ہے۔
یونیسیف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور اور کئی دیگر اضلاع میں گذشتہ ہفتے فضائی آلودگی نے ریکارڈ توڑ دیئے، جو عالمی ادارہ صحت کے فضائی معیار کے رہنما اصولوں سے سو گنا زیادہ تھی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ شہروں میں سینکڑوں افراد، بشمول درجنوں بچوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، اور آلودگی اتنی شدید ہے کہ یہ خلا سے بھی نظر آتی ہے۔
یونیسیف کے مطابق پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات میں سے تقریباً 12 فیصد فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوتی تھیں۔
پنجاب میں حکام نے اسموگ سے متاثرہ اضلاع میں اسکول نومبر کے وسط تک بند کر دیئے ہیں تاکہ بچوں کو اسموگ سے بچایا جا سکے
اس کے علاوہ، 17 نومبر تک پارکوں، چڑیا گھروں، کھیل کے میدانوں اور دیگر تفریحی مقامات پر جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے تاکہ عوام کو فضائی آلودگی سے بچایا جا سکے۔
صوبائی حکومت نے لاہور میں ہر شخص کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے، جبکہ 50 فیصد ملازمین کو شہر میں ’گرین لاک ڈاؤن‘ کے حصے کے طور پر گھر سے کام کرنا لازمی قرار دیا ہے۔ ریستورانوں میں فلٹر کے بغیر بار بی کیو کرنے پر پابندی ہے اور شادی ہالز کو رات 10 بجے بند کرنا ہوگا۔