رومن کیتھولک چرچ کے پہلے لاطینی امریکی پیشوا پوپ فرانسس کی عظیم الشّان آخری رسومات سنیچر کی صبح شروع ہو گئی ہیں جن میں عالمی رہنما بھی شریک ہیں۔
کچھ دیر کی سوگوار خاموشی کے بعد جیسے ہی ہجوم پُروقار انداز میں پوپ فرانسس کے تابوت کو لے کر نکلا تو سینٹ پیٹرز سکوائر تالیوں سے گونج اُٹھا۔
ویٹیکن کے مطابق سنیچر کو پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں تقریباً دو لاکھ افراد نے شرکت کی۔
جب آخری رسومات میں شریک معزز شخصیات نے پوپ کے تابوت کے سامنے دعائیہ کلمات کے بعد اپنی نشستیں سنبھالیں توسینٹ پیٹرز باسیلیکا کی گھنٹیاں بجنے لگیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی اہلیہ میلانیا کے ساتھ پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے سنیچر کو ویٹی کن پہنچے اور پوپ فرانسس کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
اطالوی کارڈینل جیوانی بٹیسٹا ری نے کہا کہ ’پوپ فرانسس سمجھتے تھے کہ چرچ سب کے لیے ایک گھر ہے، ایک گھر جس کے دروازے ہمیشہ کُھلے ہیں، ایک چرچ جو ہر شخص کے سامنے جُھکنے کی صلاحیت رکھتا ہے خواہ اس کے عقائد کچھ بھی ہوں اور ان کے زخموں کو مندمل کر سکتا ہے۔‘
پوپ فرانسس نے ویٹیکن سٹی میں دفن نہ ہونے کا انتخاب کر کے ایک صدی سے زیادہ عرصے سے جاری روایت توڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انھیں باسیلیکا کے سینٹ میری میجر میں سپرد خاک کیا جائے گا جسے اٹلی میں سانتا ماریا میگیور کے نام سے جانا جاتا ہے۔
وہ رومن کیتھولک چرچ کے پہلے لاطینی مذہبی رہنما تھے اور 2013 میں رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ بنے تھے۔
پوپ فرانس کا تعلق ارجنٹینا سے تھا، اور ان کا نام خورخے ماریو برگو لیو تھا۔