لبنان کے دارالحکومت بیروت میں پیجر دھماکوں کے اگلے ہی روز حزب اللہ کو ایک اور بڑا دھچکا لگا ہے
پیجر دھماکوں میں ہلاک حزب اللہ کے ارکان کے جنازے میں شریک افراد کی واکی ٹاکیز دھماکے سے پھٹ گئیں
دھماکوں کے دوران کم از کم 20 افراد ہلاک اور 450 سے زائد زخمی ہو گئے۔
حزبِ اللہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ بدھ کو دارالحکومت بیروت سمیت دیگر شہروں میں گروپ کے زیرِ استعمال کئی واکی ٹاکیز میں دھماکے ہوئے ہیں۔
لبنان کی سرکاری نیوز ایجنسی نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ دارالحکومت بیروت اور جنوبی لبنان میں کئی گھروں پر نصب سولر سسٹم بھی پھٹ گئے ہیں۔
حزب اللہ کے ایک قریبی ذرائع نے بتایا کہ بیروت کے جنوب میں واقع نواحی علاقوں میں واکی ٹاکی دھماکے ہوئے اور ان میں سے دو دھماکے دو مختلف گاڑیوں میں ہوئے۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ یہ واکی ٹاکی بھی پانچ ماہ قبل اسی وقت خریدے گئے تھے جب پیجر کی خریداری کی گئی تھی۔
جاپان کی واکی ٹاکی کمپنی آئی کام نے لبنان میں اس کی ڈیوائسز میں دھماکوں کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ تصاویر میں جو واکی ٹاکیز دکھائی دے رہے ہیں وہ آئی سی وی 82 ماڈل کے ہیں جن کی پیداوار 2014 میں ہی ختم کر دی گئی تھی۔
کمپنی نے کہا ہے کہ وہ اپنی ویب سائٹ پر معاملے سے متعلق تفصیلات جاری کرے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لبنان میں چھوٹی مواصلاتی ڈیوائسز پیجر پھٹنے سے کم از کم 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ ایرانی سفیر، حزب اللہ کے متعدد اراکین سمیت ڈھائی ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے نیوز کانفرنس کے دوران تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پورے ملک میں پیجرز پھٹنے کے واقعات رونما ہوئے جس میں 2 ہزار 750 زخمی بھی ہوئے۔