انڈونیشیا میں ایک ٹک ٹاکر رتو تھیلیسا کو مبینہ طور پر اپنے فون پر حضرت عیسیٰ کی تصویر سے ’بات کرنے‘ اور انھیں بال کٹوانے کی ترغیب دینے پر تقریباً تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
رتو تھیلیسانے یہ حرکت اس وقت کی جب وہ لائیو سٹریم پر تھیں اور اس تبصرے کا جواب دے رہی تھیں جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ ایک مرد کی طرح نظر آنے کے لیے اپنے بال کٹوا لیں۔
سماٹرا کی ایک عدالت نے تھیلیسا کو ایک متنازعہ آن لائن نفرت انگیز بیان کے قانون کے تحت نفرت پھیلانے کا مجرم قرار دیا اور دو سال اور 10 ماہ قید کی سزا سنا دی۔
عدالت نے رتو پر توہینِ مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تبصرے معاشرے میں ’عوامی نظم و ضبط‘ اور ’مذہبی ہم آہنگی‘ کو متاثر کر سکتے ہیں۔
یہ عدالتی فیصلہ متعدد مسیحی گروپوں کی جانب سے پولیس کے پاس ٹک ٹاکر خاتون کے خلاف توہین مذہب کی شکایات درج کرنے کے بعد آیا۔
استغاثہ نے رتو کو چار سال سے زیادہ کی سزا دینے کی درخواست کی تھی اور سزا میں اضافے کے لیے اس فیصلے کے خلاف اپیل بھی کی ہے۔
رتو تھیلیسا ایک مسلم ٹرانسجینڈر ہیں، جن کے ٹک ٹاک پر چار لاکھ 42 ہزار سے زیادہ فالوورز ہیں۔