فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب مزید چار ہلاک یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کی ہیں جب کہ اسرائیل نے بھی جنگ بندی معاہدے کے تحت اپنی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینیوں کو رہا کر دیا ہے۔
فریقین میں لاشوں اور قیدیوں کا تبادلہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب غزہ میں جنگ بندی کا پہلا مرحلہ ختم ہونے میں چند دن باقی ہیں۔
یرغمالیوں کی لاشوں کو سیکیورٹی کے حصار میں وسطی اسرائیل کے نیشنل فرانزک سینٹر لایا گیا ہے جہاں ان کی شناخت کے لیے ٹیسٹ ہوں گے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی جیلوں سے چھ سو سے زائد فلسطینی قیدیوں کو گزشتہ ہفتے رہا کیا جانا تھا۔ لیکن اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر ان کی رہائی منسوخ کر دی تھی
اسرائیل کی جیلوں سے رہا ہونے والے سینکڑوں ایسے شامل ہیں جو سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد گرفتار کیے گئے تھے۔ ان میں سے کئی افراد کو عسکریت پسندی کے شبہے میں بغیر کسی الزام کے کئی ماہ تک حراست میں رکھا گیا ہے۔
فلسطینی حکام کی جانب سے پیش کی گئی فہرستوں کے مطابق اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والوں میں 445 مرد، 21 نوعمر لڑکے اور ایک خاتون شامل ہیں۔
جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں حماس نے 33 یرغمالوں اور 8 ہلاک یرغمالیوں کی باقیات اسرائیل کے حوالے کی ہیں جس کے بدلے اسرائیل نے بھی تقریباً 2000 قیدیوں اور نظر بند فلسطینیوں کو رہا کیا ہے۔
اسرائیل اور حماس میں تین مراحل پر مشتمل جنگ بندی معاہدہ گزشتہ ماہ ہوا تھا جس کا پہلا مرحلہ چھ ہفتوں ہر مشتمل تھا جو رواں ہفتے ختم ہو رہا ہے۔ اس پہلے مرحلے میں دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات کا آغاز ہونا تھا۔ لیکن اب تک اس میں کسی قسم کی واضح پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں گزشتہ ماہ جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا جس کے تحت 19 جنوری کو باقاعدہ طور پر یرغمالوں اور قیدیوں کے تبادلے کا عمل آغاز ہو ا تھا۔