26 ویں آئینی ترمیم کے تحت اب چیف جسٹس پاکستان کا انتخاب 3 سینئر ججز میں سے کیا جائے گا۔
سینئر ترین جج چیف جسٹس کے لیے آٹو میٹک چوائس نہیں ہوگا اس کے برعکس چیف جسٹس پاکستان کا انتخاب 3 سینئر ججز میں سے کیا جائے گا۔
نئی ترمیم کے تحت چیف جسٹس کے نام کا فیصلہ 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی 2 تہائی اکثریت سے کرے گی۔
کمیٹی وزیراعظم کو چیف جسٹس کا نام بھیجے گی جس کے بعد وزیراعظم اب صدر مملکت کو منظوری کے لیے نام بھیجیں گے۔
26 ویں آئینی ترمیم کے مطابق 3 سینئر ججز میں سے کسی جج کے انکارکی صورت میں اگلے سینئرترین جج کا نام زیرغورلایا جائے گا جب کہ چیف جسٹس پاکستان کی عہدے کی مدت 3 سال یا ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد 65 سال ہوگی۔
سپریم کورٹ ججز کا تقرر بھی کمیشن کرے گا جس کی سربراہی چیف جسٹس کریں گے۔
کمیشن میں 4 سینئر ترین ججز ، وفاقی وزير قانون ، اٹارنی جنرل ،قومی اسمبلی و سینیٹ کے 2 ، 2 نمائندے اور 15سال تجربے کا حامل بار کونسل کا نمائند ہ شامل ہوں گے۔
آئینی ترمیم کے مطابق وزیراعظم یا کابینہ کی جانب سے صدرکو بھجوائی گئی ایڈوائس پرکوئی عدالت،ٹریبونل یا اتھارٹی سوال نہیں اٹھاسکتی۔
سپریم کورٹ کے ججز کے انتخاب کے لیے جوڈیشل کمیشن میں 4 ارکان پارلیمنٹ شامل ہوں گے،سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں آئینی بینچ بنائے جائیں گے،جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ میں آئینی بینچز اور ججز کی تعداد کا تعین کرے گا۔
سپریم کورٹ کے ججز کے تقررکے لیے 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی متناسب نمائندگی ہوگی، 8 ارکان قومی اسمبلی 4 سینیٹ سے ہوں گے اور آرٹیکل184 تین کے تحت سپریم کورٹ اپنے طورپرکوئی ہدایت یا ڈکلیئریشن نہیں دے سکتی۔