پاکستان نے چین کے سفیر کی جانب سے اپنے شہریوں کے تحفظ سے متعلق بیان کو سفارتی روایات کے برعکس اور حیران کن قرار دیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ چینی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرنے کے حوالے سے چلائی جانے والی خبریں غلط ہیں۔
ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چینی سفیر باقاعدگی سے وزارت خارجہ کا دورہ کرتے ہیں۔ براہ کرم ایسی سنسنی خیز خبروں کو پھیلانے سے اجتناب کریں۔
ایک اور سوال کے جواب میں، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان میں چینی شہریوں کی سلامتی کے لیے پاکستان پر عزم ہے اور اس عزم سے اعلیٰ چینی قیادت کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔
دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ایک سوال پر کہا کہ پاکستانی قیادت نے چین کی اعلی قیادت کو یقین دہانی کرا رکھی ہے کہ ان کے شہریوں اور منصوبوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین پر چینی شہریوں پر حملے افسوس ناک ہیں جس پر چینی عوام اور حکومت کی تشویش سے آگاہ ہیں۔ پاکستان نے چینی شہریوں پر ہونے والے حملوں کی تحقیقات سے متعلق چینی حکام کو آگاہ رکھا ہے۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے ہی چینی سفیر جیانگ زائی ڈونگ نے کہا تھا کہ چینی شہریوں کی سیکیورٹی سی پیک کو آگے بڑھانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور چھ ماہ میں چینی شہریوں پر دو مہلک حملے ‘ناقابلِ قبول’ ہیں۔
چین نے خبر دار بھی کیا ہے کہ تشدد “ناقابلِ قبول” ہے اور اس کی وجہ سے سی پیک منصوبوں میں رکاوٹ آئی ہے۔
چینی سفارت کار نے مترجم کے ذریعے اپنے خطاب میں کہا کہ “ہم پر صرف چھ ماہ میں دو بار حملہ ہونا ناقابلِ قبول ہے۔”
انہوں نے اسلام آباد پر زور دیا کہ وہ اس طرح کی دہشت گرد کارروائیوں کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ قصورواروں کو شناخت کیا جائے، پکڑا جائے اور سزا دی جائے
ذرائع کے مطابق پاکستان کے حکومتی حلقوں میں چینی سفیر کے بیان پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا ہے۔