بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت اور چین نے اپنی متنازع ہمالیائی سرحد پر دو مقامات سے فوجیوں کے انخلا کا عمل مکمل کرلیا ہے۔
جوہری طاقت کے حامل دونوں ملکوں نے دو طرفہ سیاسی اور کاروباری تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے گزشتہ ہفتے بھارتی حدود میں لداخ کے مقام پر چار سالہ عسکری تنازع کو ختم کرنے کے لیے فوجیوں کے گشت کا ایک معاہدہ کیا تھا۔
ایک بھارتی اہلکار نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے شروع ہونے والا انخلا کا عمل مکمل ہو چکا ہے جبکہ تصدیق کا مرحلہ جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمعرات کو سپاہی جذبہ خیرسگالی کے طور پر مٹھائی کا تبادلہ کریں گے اور سرحد پر موجود کمانڈروں کی طرف سے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے بعد جلد ہی گشت شروع کر دیں گے۔
ادھر بیجنگ کی جانب سے فوجیوں کے انخلا پر فوری تبصرہ نہیں کیا گیا۔
4 ہزار کلومیٹر کی غیر متعین سرحد دنیا کے دو سب سے زیادہ آبادی والے ملکوں کے درمیان کئی دہائیوں سے کشیدگی کا باعث ہے۔
چار سال قبل، چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازع پر 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
جھڑپوں کے بعد دونوں فریقین نے لداخ میں سرحد کے متعدد مقامات پر کسی نئے تصادم سے بچنے کے لیے گشت روک دیا تھا، جبکہ برفیلے خطے پر چین اور بھارت نے جنگی اسلحے سے لیس ہزاروں فوجیوں کو تعینات کیا تھا۔
دونوں ممالک کے نئے معاہدے پر پہنچنے کے کچھ دنوں بعد، چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے روس میں برکس سمٹ کے دوران باضابطہ بات چیت کی تھی۔
اس معاہدے کا بنیادی مقصد سرحدی کشیدگی کے باعث دونوں ممالک کے درمیان خراب ہونے والے معاشی تعلقات کو بحال کرنا ہے۔
دوسری طرف بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ نئی دہلی معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی کمی کو دیکھتے ہوئے احتیاط سے کام لے گا۔