امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے خبردار کیا ہے کہ چینی فوج تائیوان پر حملے کی صلاحیتیں بڑھا رہی ہے اور ’اصل کارروائی کی مشقیں‘ کر رہی ہے
سنگاپور میں سالانہ سکیورٹی کانفرنس ’شنگریلا ڈائیلاگ‘ میں خطاب کرتے ہوئے پنٹاگون کے سربراہ کا کہنا تھا کہ چین کی طرف سے خطرہ حقیقی ہے اور جلد سامنے آنے والا ہے۔
پیٹ ہیگستھ کا کہنا تھا کہ بیجنگ ’قابل اعتبار انداز میں‘ انڈو پیسفک میں طاقت کا توازن بدلنے کے لیے ممکنہ فوجی طاقت کے استعمال کی تیاری کر رہا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ چینی فوج تائیوان پر حملے کی صلاحیتیں بنا رہی ہے اور ’اصل کارروائی کی مشقیں‘ کر رہی ہے۔
امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ امریکہ ’کمیونسٹ چین کی جارحیت کو روکنے کے لیے خود کو دوبارہ منظم کر رہا ہے‘۔
انہوں نے ایشیا میں امریکی اتحادیوں اور شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر فوری طور پر اپنے دفاع کو مضبوط بنائیں۔
پیٹ ہیگستھ نے بیجنگ پر الزام لگایا کہ وہ سائبر حملوں، ہمسایہ ممالک کو ہراساں کرنے، اور متنازع جنوبی بحیرۂ چین میں ’غیرقانونی طور پر زمینیں قبضے میں لے کر انہیں عسکری مراکز میں تبدیل کرنے‘ کے ذریعے انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
ہیگستھ کی تقریر پر سنگاپور میں چینی سفارت خانے نے شدید ردِعمل دیتے ہوئے اسے اشتعال انگیز تقریر قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر دفاع چین کو بدنام کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ بیجنگ نے اس سیکیورٹی سمٹ کے لیے اپنے وزارتِ دفاع کے اعلیٰ عہدیداروں کے بجائے پیپلز لبریشن آرمی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے ایک وفد کو بھیجا ہے جس کی قیادت ریئر ایڈمرل ہو گانگ فینگ کررہے ہیں۔
انہوں نے اپنی تقریر میں پیٹ ہیگستھ کا نام لیے بغیر کہا ’یہ اقدامات درحقیقت خطے میں مسائل کھڑے کرنے، تقسیم پیدا کرنے، تصادم کو ہوا دینے اور ایشیا پیسفک کو غیر مستحکم کرنے کے مترادف ہیں‘۔