چینی حکام نے چین کی مذہبی اقلیتوں کو ضم کرنے کی وسیع تر کوششوں کے طور پر شمالی علاقوں ننگشیا اور گانسو میں سیکڑوں مساجد کو بند یا تبدیل کر دیا ہے، جو سنکیانگ کے بعد چین میں سب سے زیادہ مسلمان آبادی والے حصے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) کے محققین کا کہنا ہے کہ چینی حکومت ننگشیا خود مختار علاقے اور گانسو صوبے میں مساجد کی تعداد میں نمایاں کمی کر رہی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ننگشیا کے دو گاؤوں میں مساجد کے استحکام کی پالیسی کا جائزہ لینے کے لئے سیٹلائٹ تصاویر کا تجزیہ کیا۔ 2019 اور 2021 کے درمیان تمام سات مساجد سے گنبد اور مینار ہٹا دیے گئے تھے۔ ان میں سے چار مساجد کو نمایاں طور پر تبدیل کیا گیا تھا، تین اہم عمارتوں کو مسمار کردیا گیا تھا اور ایک کے وضو ہال کو نقصان پہنچا تھا۔
ننگشیا میں رجسٹرڈ مساجد کی کل تعداد کا ایک تہائی حصہ تقریبا1300 مساجد سال 2020 کے بعد سے بند کردی گئی ہیں۔ اس تخمینے میں وہ مساجد شامل نہیں جو اپنی غیر سرکاری حیثیت کی وجہ سے بند یا مسمار کی گئیں۔
رپورٹس کے مطابق حالیہ برسوں میں بند یا تبدیل کی جانے والی مساجد کی تعداد سیکڑوں میں ہونے کا امکان ہے۔ 10 لاکھ سے زائد آبادی والے شہر ژونگ وی میں حکام نے 2019 میں کہا تھا کہ انہوں نے 214 مساجد کو تبدیل کیا، 58 کو متحد کیا اور 37 ’غیر قانونی طور پر رجسٹرڈ مساجد پر پابندی عائد کی۔