چین کا خلائی مشن چاند کے دور دراز حصے سے مٹی اور چٹان کے اولین نمونے لے کر واپس زمین پر پہنچ گیا ہے۔
چین نے تین مئی کو بغیر عملے کے ایک خلائی مشن کو چاند کی طرف روانہ کیا تھا۔
اس تاریخی مشن نے منگل کو شمالی چین کے اندرونی منگولیا ریجن میں نمونوں کے ساتھ لینڈنگ کی۔
چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن کے سربراہ نے ‘چانگ آ’ کی لینڈنگ کے فوری بعد اس مشن کو “مکمل کامیابی قرار” دیا گیا۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے ایک پیغام میں مشن کو “ایک تاریخی کامیابی” قرار دیا۔
مشن دو جون کو چاند کے دور دراز ترین قطبِ جنوبی میں اترا تھا۔ یہ وہ مقام ہے جہاں ایٹکن باسن نامی امپیکٹ کریٹر (گڑھا) پایا جاتا ہے۔
چاند یا دیگر سیاروں پر کسی شہابیے یا اجرام فلکی میں سے کسی کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والے گڑھے کو امپیکٹ کریٹر کہا جاتا ہے۔
‘چانگ آ’ مشن نے اسی حصے میں ڈرلنگ کر کے چاند کی سطح کے نیچے سے حاصل ہونے والا مواد ایک کنٹینر کے اندر محفوظ کر کے اسپیس کرافٹ میں رکھا تھا جو دو روز بعد چاند کی سطح سے روانہ ہو گیا تھا۔
چین کے سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ واپس لائے گئے نمونوں میں 25 لاکھ سال پرانی آتش فشاں چٹان اور دیگر مواد شامل ہو گا جس سے امید ہے کہ چاند کے دونوں طرف کے جغرافیائی فرق سے متعلق سوالات کے جوابات مل سکیں گے۔
چاند کا قریبی حصہ زمین سے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ دور دراز حصے کو بیرونی خلا کا سامنا ہے۔ دوسری طرف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں چٹانیں اور گڑھے ہیں جو قریبی حصے کی دکھائی دینے والی نسبتاً ہموار سطح سے مختلف ہے۔
چاند کے دور دراز حصے سے اکٹھا کیا گیا مواد چاند اور سورج کے نظام کی ابتدا کے بارے میں اشارے فراہم کر سکتا ہے کیوں کہ اس کے گڑھوں میں چاند کے قریبی حصے کے مقابلے میں لاوے کا بہاؤ کم ہے۔