سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ نیویارک کی جیوری کے ذریعے اپنی تاریخی سزا کے بعد گھر یا جیل میں قید کو قبول کریں گے لیکن عوام کے لیے اسے قبول کرنا مشکل ہوگا۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی گرفتاری کی صورت میں سخت عوامی ردعمل کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک خاص موڑ آنے پر ایک بریکنگ پوائنٹ ہوتا ہے۔
سابق امریکی صدر نے کہا کہ وہ نومبر میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے اپنا بدلہ لیں گے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو فحش فلموں کی اداکارہ اسٹارمی ڈینئلز سے جنسی تعلق چھپانے کے مقدمے میں جیوری نے تمام 34 الزامات میں قصور وار قرار دیا ہے۔
نیویارک کی عدالت کے جج سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف 11 جولائی کو فیصلہ سنائیں گے۔
ٹرمپ کے وکیل ول شارف نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ مجھے نہیں لگتا کہ صدر ٹرمپ کو کسی بھی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وکیل نے کہا کہ ٹرمپ کی قانونی ٹیم اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے تیار ہے۔
شارف نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکی سپریم کورٹ تک صدر ٹرمپ کے حقوق کو درست ثابت کرنے کے لیے اپیل کی جائے گی۔
سابق صدر کے خلاف یہ مقدمہ نیویارک کے پراسیکیوٹر ایلون بریگ نے دائر کیا تھا، جو ڈیموکریٹ تو ہیں لیکن وہ وفاقی قانون نافذ کرنے والے اہلکار نہیں۔
واضح رہے کہ نیویارک کی ایک جیوری نے گزشتہ ہفتے ٹرمپ کو ایک مقدمے میں مجرم قرار دیا تھے۔
اس مقدمے میں ان پر الزام تھا کہ انہوں نے پورن اسٹار سٹارمی ڈینئیلز کو ان کے ساتھ افیئر پر خاموش رہنے کے لیے اپنے سیاسی فکسر مائیکل کوہن کے ذریعے ایک لاکھ 30ہزار ڈالر کی رقم ادا کی گئی رقم کو حساب کتاب میں کارپوریٹ کے خرچ کے طور پر ظاہر کیا تھا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2020 کے انتخابات میں نتائج بدلنے کی کوشش سے متعلق جارجیا کیس سمیت مزید تین کرمنل مقدمات اور فلوریڈا میں خفیہ دستاویزات سے متعلق مقدمے کا بھی سامنا ہے۔