چینی ہیکروں نے ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ، ان کے نائب امیدوار میٹ جے ڈی وینس اور ڈیموکریٹک امیدوار کاملا ہیرس کی انتخابی مہم سے وابستہ افراد کے زیرِاستعمال موبائل فونز کو نشانہ بنایا ہے۔
امریکی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف بی آئی) نے کہا ہے کہ امریکی حکومت کی ایجنسیاں اس خطرے کو موثر طریقے سے کم کرنے کے لیے تعاون کر رہی ہیں، اور کمرشل کمیونیکیشنز کے شعبے میں سائبر سکیورٹی کو مضبوط کرنے کے لیے شراکت داروں سے مل کر کام کر رہی ہیں۔
امریکی حکام کا خیال ہے کہ یہ چین کی جانب سے شروع ہونے والے ایک بڑے سائبر جاسوسی آپریشن کے متعدد اہداف میں سے ایک ہیں۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا چین کس قسم کی معلوم حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بیجنگ کئی برسوں سے امریکیوں اور سرکاری ملازمین کے ذاتی ڈیٹا، بڑی امریکی کمپنیوں کی ٹیکنالوجی اور کاروباری رازوں اور امریکی انفراسٹراکچر کی جاسوسی کے لیے وسیع پیمانے پر ہیکنگ کیمپینز میں مصروف ہے۔
ہائی پروفائل سیاسی امیدواروں کو نشانہ بنانے کی خبریں ایسے وقت میں سامنے آئیں جب امریکی حکام صدارتی انتخابی مہم کے آخری مرحلے میں غیرملکی مداخلت سے متعلق ہائی الرٹ پر ہیں۔
ایرانی ہیکروں پر ٹرمپ کے انتخابی مہم کے اہلکاروں کو نشانہ بنانے کا الزام ہے اور محکمہ انصاف نے روس کی جانب سے چلائی گئی غلط معلومات پھیلانے کی کیمپینز کو بے نقاب کیا ہے۔ جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کملا ہیرس کی بجائے ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرتی ہیں۔
نیویارک ٹائمز نے سب سے پہلے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ اور وینس کو چینی ہیکروں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا اور کہا کہ رواں ہفتے حکام نے ریپبلکن کے امیدوار کے انتخابی مہم کو خبردار کر دیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ کملا ہیرس کے انتخابی مہم سے وابستہ لوگوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ تفصیلات سے واقف نہیں اور اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے، لیکن انہوں نے کہا کہ چین کو باقاعدگی سے سائبر حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور اس سرگرمی کی مخالفت کرتا ہے۔
ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ صدارتی انتخابات امریکہ کا اندرونی معاملہ ہے اور چین امریکی انتخابات میں مداخلت نہیں کرے گا۔
ترجمان نے امید ظاہر کی کہ الیکشن میں چین پر الزامات عائد نہیں کیے جائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی مہم کے ترجمان سٹیون چیونگ نے چینی سائبر آپریشن سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کیں، تاہم ایک بیان جاری کیا جس میں ہیرس کی انتخابی مہم پر چین اور ایران سمیت غیرملکی مخالفین کی حوصلہ افزائی کا الزام لگایا گیا ہے۔