امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پلاسٹک کے اسٹرا استعمال کرنے کے حوالے سے بھی ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیئے۔
صدر ٹرمپ نے امریکی حکومت اور عوام کو پلاسٹک اسٹرا کی خریداری کی ترغیب دینے کے حوالے سے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں۔
اس موقع پر ٹرمپ نے کہا کہ ہم پلاسٹک اسٹرا کی جانب واپس جارہے ہیں۔
انہو ں نے وائٹ ہاؤس میں موجود صحافیوں کو کہا کہ کاغذ کے اسٹرا کسی کام کے نہیں، میرا نہیں خیال کہ پلاسٹک سے سمندر میں گھومنے والی شارکوں کو کوئی مسئلہ ہوگا۔
حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اکثر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کاغذ کے اسٹرا، باریک پلاسٹک میں الگ الگ لپیٹے جاتے ہیں، جو مضحکہ خیز ہے۔
صدر ٹرمپ کے انتظامی حکم میں کہا گیا ہے کہ کاغذ سے بنے ہوئے اسڑا بنانے میں ایسے کیمکلز استعمال کیے جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں
حکم میں کہا گیا ہے کہ پلاسٹک کے اسٹرا کے مقابلے میں مہنگے ہوتے ہیں اور وہ اکثر استعمال کے دوران ٹوٹ جاتے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے صارفین کو کئی اسٹرا استعمال کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ جو کم وقت میں تحلیل ہو سکیں اور جنہیں بہت آسانی سے ری سائیکل کیا جا سکے۔
سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے دفاقی اداروں میں پلاسٹک سے بنی ہوئی ایسی اشیاء ختم کی پالیسی اختیار کی تھی جنہیں ایک بار استعمال کے بعد پھینک دیا جاتا ہے۔ا
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت نے ماحول دوست پالیسیوں کے تحت نان بایوڈیگریڈیبل سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے اقدامات کیے تھے اور عالمی سطح پر پلاسٹک کی پیداوار پر قابو پانے کے معاہدے کی حمایت کی تھی۔
تاہم ٹرمپ نے اپنے دوسرے دورِ صدارت میں پیرس ماحولیاتی معاہدے سے دوبارہ علیحدگی اختیار کرنے کے بعد ان اقدامات کو مزید کمزور کر دیا ہے۔
نئے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ٹرمپ نے 2032 تک وفاقی علاقوں میں تمام سنگل یوز پلاسٹک مصنوعات کے استعمال کا خاتمے کی بائیڈن کی پالیسی کو بھی ختم کردیا ہے۔