ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس کے سابق معالج نے جمعہ کے روز ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کی اس رائے سے اختلاف کیا کہ 13 جولائی کو پنسلوانیا کے علاقے بٹلر میں ناکام قاتلانہ حملے کے دوران ریپبلکن صدارتی امیدوار کے دائیں کان کی لو پر گولی نہیں بلکہ کسی شے کا ٹکڑا لگا۔
ایک گولی نے ٹرمپ کا کان چیر دیا اور وہ موت سے صرف چوتھائی انچ کے فاصلے سے بچ گئے، یہ بیانیہ سابق صدر کی وائٹ ہاؤس کی مہم کا ایک اہم عنصر بن گیا ہے۔
ان کے کئی حامیوں کا خیال ہے کہ ان کا زندہ بچ جانا درحقیقت خدا کا معجزہ تھا اور ٹرمپ اپنی تقاریر میں تقریباً موت کے ساتھ اپنے تجربے کا ذکر کرتے ہیں۔
“میں نے جمہوریت کے لیے گولی کھائی۔” ٹرمپ نے 20 جولائی کو مشی گن کے گرینڈ ریپڈز میں ایک ریلی میں حامیوں سے کہا۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے اس ہفتے امریکی قانون سازوں کو بتایا کہ یہ واضح نہیں تھا کہ ٹرمپ کو گولی لگی تھی یا دھماکہ خیز مواد کا ٹکڑا یا شیشہ۔ اس بات پر ٹرمپ نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس کے ایک دن بعد ٹرمپ کے دورِ صدارت کے ڈاکٹر رونی جیکسن نے ایک بیان جاری کیا۔
ٹرمپ کے قریبی ساتھی جیکسن نے لکھا، “اس بات کا قطعاً کوئی ثبوت نہیں کہ یہ گولی کے علاوہ کوئی اور چیز تھی۔ ڈائریکٹر رے کا اسے کچھ اور قرار دینا غلط اور نامناسب ہے۔”
جمعہ کی شام جیکسن کے بیان کے کئی گھنٹے بعد ایف بی آئی نے ایک بیان میں کہا: “سابق صدر ٹرمپ کے کان میں جو چیز لگی وہ متوفی قاتل کی رائفل سے فائر کی گئی گولی تھی خواہ پوری تھی یا چھوٹے ٹکڑوں کی صورت میں۔”
جیکسن نے کہا کہ انہوں نے عراق میں میدان جنگ میں ڈاکٹر کے طور پر خدمات انجام دیں اور اپنے کیریئر میں گولی کے کئی زخموں کا علاج کیا۔ وہ قاتلانہ حملے کے بعد سے ٹرمپ کے زخمی کان کی نگرانی کر رہے ہیں۔
جمعرات کو ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ڈائریکٹر رے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
ٹرمپ نے لکھا، “نہیں، بدقسمتی سے یہ گولی تھی جو میرے کان میں لگی اور زور سے لگی۔ یہ کوئی شیشہ، کوئی دھماکہ خیز مواد کا ٹکڑا نہیں تھا۔” انہوں نے مزید کہا، “حیرت کی بات نہیں کہ ایک زمانے کی افسانوی ایف بی آئی نے امریکہ کا اعتماد کھو دیا ہے!”
ٹرمپ مہم کے ترجمان جیسن ملر نے رائٹرز کو بتایا، کوئی بھی دعویٰ کہ ٹرمپ کو گولی کے علاوہ کسی اور چیز کا نشانہ بنایا گیا، وہ “سازشی لغویات” ہے۔
ٹرمپ نے جمعہ کو کہا، وہ بٹلر کے پاس ایک اور ریلی نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ واپسی کی ریلی کا مقصد حملے میں ہلاک شدہ آگ بجھانے والے 50 سالہ رضاکار کوری کمپیرٹور اور حملہ آور کے ہاتھوں زخمی ہونے والے ٹرمپ کے دیگر حامیوں کو اعزاز دینا تھا۔
ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ ریلی کب ہوگی اور حامیوں سے کہا: “دیکھتے رہیں۔”