اسلام آباد کی احتساب عدالت میں 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت کی گئی مگر عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد نہ کی جا سکی۔
عدالت نے ریفرنس میں فرد جرم کی کارروائی 24 جنوری تک ملتوی کردی۔
عمران خان نے عدالت میں بیان دیا کہ فرد جرم میں لکھی قانونی اصطلاحات وکیل ہی سمجھا سکتے ہیں، وکیل کی غیر موجودگی میں چارج قبول ہی نہیں کرتا۔
عمران خان نے کہا کہ یہ سب کچھ خلائی مخلوق کرنل صاحب جو دیکھ رہے ہیں وہ کرا رہے ہیں۔
عمران خان نے عدالت میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے کے سامنے ہاتھ ہلا کر اونچی آواز میں کہا: کرنل صاحب! عمران بول رہا ہوں، عمران خان کی حرکت پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
جیل کے کمرہ عدالت میں عمران خان نے میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں کہا کہ نواز شریف انتخابی مہم چلانے نکلا ہے،بتائیں 16 ماہ تک کن ریلو کٹوں کی حکومت تھی، 16 ماہ میں معیشت کا بیڑا غرق کر دیا گیا.
ان کا کہنا تھا کہ غنی حکومت سے ہمارے اچھے تعلقات تھے انہوں نے آ کر افغانستان سے بھی تعلقات تباہ کر دیئے،افغانوں کو نکال کر ہم نے نفرت کو بڑھایا، انکی فارن پالیسی کی وجہ سے پاکستان تنہا ہو گیا، ایران نے حملہ کر کے غلط کیا ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، ایران کا دشمن اسرائیل کوشش کرے گا کہ ہمارے تعلقات خراب ہوں
عمران خان نے کہا کہ اتنا کچھ کرنے کے باوجود ان کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں، یہ عوام سے ڈرے ہوئے ہیں میں قوم کو جانتا ہوں کوئی عوام کو شکست نہیں دے سکتے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ تمام مسائل کا حل صاف اور شفاف انتخابات ہیں، بندوقوں سے مسائل حل نہیں ہوتے سیاسی حکومت سیاسی حل ڈھونڈتی ہے۔
انہوں نے تسلٰیم کیا کہ ہمیں حکومت میں لانے سے قبل کمزور کیا گیا تاکہ کنٹرول کیا جا سکے. ریلو کٹوں کی کھچڑی کا مقصد کنٹرول پارلیمنٹ بنانا ہے، 19 مارچ سے کہہ رہا ہوں کہ فری اینڈ فیئر الیکشن کے علاوہ کوئی حل نہیں۔
میں نے حکومت بنا کر غلطی کی مجھے دوبارہ الیکشن میں جانا چاہیے تھا، میں جنرل باجوہ کی میٹھی باتوں میں آگیا تھا، جنرل باجوہ کو مدت ملازمت میں توسیع دینا میری دوسری غلطی تھی۔ باجوہ نے ایوان صدر ملاقات میں کہاساری فوج تمہارے ساتھ ہے، باجوہ کے فیصلوں نے پاکستان کا بیڑا غرق کیا فوج کا اس میں قصور نہیں
اتحادی حکومت سے بہتر ہوگا کہ ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں، گندے الیکشن سے ملک میں مزید عدم استحکام پیدا ہوگا.
اعظم خان نے عدالت میں سچ بولا ہے، اعظم خان کو سافٹ ویئر اپڈیٹ کرنے کے لیے 140 دن پاس رکھا گیا، اعظم خان نے کہا کہ سائفر کو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اور کیبنٹ کے سامنے رکھا گیا تھا۔
سیاسی آدمی ہمیشہ بات چیت کے لیے تیار ہوتا ہے، پی ڈی ایم سے بھی ہماری کمیٹی نے مذکرات کئے، پی ڈی ایم نے کہا کہ جسٹس بندیال کے ہوتے ہوئے الیکشن نہیں کروائے جا سکتے
آٹھ فروری کو لوگ اپنا غصہ نکالیں گے اور ان کو بڑا دھچکا لگے گا۔
عدت کیس میں جو کیا گیا ایسا میں نے کسی ملک میں اسٹیبلشمنٹ کو کرتے نہیں دیکھا، خاور مانیکا کمزور آدمی نکلا، میں ہوتا تو مر جاتا ایسا بیان نہ دیتا. جنہوں نے یہ کیس کروایا وہ کتنے گرے ہوئے لوگ ہیں۔