مالدیپ کے صدر محمد معزو نے کہا ہے کہ ہم کسی بھی ملک کو اپنے معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہی سبب ہے کہ مالدیپ کی سرزمین پر تعینات بھارتی فوجیوں کے انخلا کے لیے مالے اور نئی دہلی کے درمیان 10 مئی کی ڈیڈ لائن پر اتفاق ہوگیا ہے۔
پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے مالدیپ کے صدر محمد معزو نے کہا کہ مالدیپ میں قائم تین ایوی ایشن پلیٹ فارمز میں سے ایک پر تعینات بھارتی فوجی 10 مارچ تک ملک چھوڑ دیں گے۔
مالدیپ اس حوالے سے بھارت سے اپنے معاہدے کی تجدید نہیں کرے گا۔ صدر محمد معزو کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی ملک کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہماری خود مختاری پر اثر انداز ہو۔
اپوزیشن کی مالدیپ ڈیموکریٹک پارٹی اور ڈیموکریٹس نے پارلیمنٹ سے صدر محمد معزو کے خطاب کا بائیکاٹ کیا۔
87 رکنی پارلیمںٹ میں دونوں جماعتوں کے ارکان کے کی تعداد 56 ہے۔ ان میں سے 7 معزو حکومت میں اہم انتظامی عہدے حاصل کرنے کے لیے مستعفی ہوگئے ہیں۔
پارلیمنٹ سے صدر کے خطاب کے دوران صرف 24 ارکان ایوان میں موجود تھے۔ یہ مالدیپ کی تاریخ میں پارلیمنٹ کی کارروائی کا سب سے بڑا بائیکاٹ تھا۔
ایم ڈی پی اور ڈیموکریٹس صدر محمد معزو کے مواخذے کی تحریک پر کام کر رہے ہیں۔
محمد معزو چین کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں۔ جب سے انہوں نے منصب سنبھالا ہے تب سے بھارت سے مستقل مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ اپنے 87 فوجی مالدیپ سے نکال لے۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں اس حوالے سے خاصی کشیدگی پیدا ہو گئی ہے