پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں ہفتے کی صبح ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 26 ہو گئی
ہفتے کی صبح تقریباً ساڑھے آٹھ بجے اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر دو پر اُس وقت دھماکہ ہوا جب مسافروں کی بڑی تعداد ٹرین کی آمد کی منتظر تھی۔
محکمۂ صحت بلوچستان کے مطابق خودکش حملے میں 62 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے سات کی حالت تشویش ناک ہے۔
صوبائی محکمۂ صحت کے مطابق 24 زخمیوں میں فوجی اسپتال سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا جب کہ 13 ٹراما سینٹر میں زیرِ علاج ہیں اور 25 مریضوں کو ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔
کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے نے) نے دعویٰ کیا ہے کہ ریلوے اسٹیشن پر ان کے خودکش بمبار نے فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنایا ہے۔
کالعدم بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ خودکش حملے میں پاکستانی فوج کے ایک دستے کو نشانہ بنایا گیا ہے جو انفینٹری اسکول سے کورس مکمل کرنے کے بعد بذریعہ جعفر ایکسپریس واپسی کی تیاری کر رہا تھا۔
تاہم پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے فوجی دستے کے نشانہ بننے سے متعلق فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
ریلوے اسٹیشن خودکش دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں درج کر لیا گیا ہے۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) حکام کے مطابق مقدمہ ریلوے پولیس کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
مقدمے میں قتل، اقدامِ قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔