پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں بسنے والی ٹرانسجینڈر کمیونٹی ہراسانی، مار پیٹ اور پولیس رویئے کے خلاف سڑکوں پر آگئی
درجنوں خواجہ سراؤں نے ہفتے کی شام کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا
پلے کارڈزاٹھائے احتجاج میں شریک ٹرانسجیںڈر کمیونٹی کے لوگ آزدی کے نعرے لگاتے رہے۔
خواجہ سرا برادری کے حقوق پرکام کرنے والی سماجی تنظیم ’جینڈر انٹرایکٹو الائنس‘ سے وابستہ سماجی کارکن اور کراچی میونسپل کارپوریشن کی منتخب نمائندہ شہزادی رائے نے کہا کہ گزشتہ اتوار کو گلستان جوہر میں ایک ٹرانس جینڈر کو سر عام تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ہمیں ہجوم کی جانب سے جان سے مارنے اور جلانے کی دھمکیاں دی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے گرفتاری کے بجائے ملزمان کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے، ہماری ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی، یہ یوم پاکستان آپ کو مبارک ہو، یہ23 مارچ آپ کو مبارک ہو، آپ آزاد ہیں ہم آزاد نہیں
خواجہ سرا ایکٹیویسٹ خانم نے پولیس رویے کی مذمت کرتے ہوئے بتایا ایک ہفتہ گزرنے کے باجود اب تک اس حوالے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ۔ مقدمہ درج کرنے کے بجائے تشدد میں ملوث شخص کو بچایا جارہا ہے
ایک این جی او میں کام کرنے والی خواجہ سرا نورِحرا کا کہنا تھا رمضان کے مہینے میں لوگ ہراسانی سے باز نہیں آتے، عدم تحفظ کے اس ماحول میں گھروں سےنکلنا مشکل ہوگیا ہے، ہماری زندگیوں کوخطرہ ہے، میں کام پر جاتی ہوں تو ہر وقت جان کا خوف لگا رہتا ہے کہ کوئی مار ہی نہ دے
مظاہرے میں شامل شرکاء کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کے ساتھ ہونے والی ہراسانی اور پرتشدد واقعات پر سندھ پولیس مظلوم کے بجائے ملزم کا ساتھ دیتی ہے،جس کی وجہ سے ایسے واقعات بڑھتے ہی جارہے ہیں