نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کی ٹیرف دھمکیوں کے بعد کینیڈا نے سرحدی سکیورٹی اور امیگریشن پابندیاں سخت کرنے کا اعلان کردیا ہے
عوامی تحفظ، خزانہ اور بین الصوبائی امور کے وزیر ڈومینک لی بلانک نے بتایا کہ سرحدی سکیورٹی کے بارے میں کینیڈین وزرا کی ٹرمپ کے سرحدی معاملات کے سربراہ ٹام ہومن سے ملاقات ہوئی تھی۔
ڈومینک لی بلانک اور ان کے ساتھی وزرا نے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اور کینیڈین سرحد کی نگرانی ہیلی کاپٹروں، ڈرونز، سرویلنس ٹاورز اور سراغ رساں کتوں کے ذریعے کی جائے گی
انھوں نے بتایا کہ اس کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر منظم جرائم کو نشانہ بنانے کے لیے ایک ’مشترکہ اسٹرائیک فورس‘ تیار کی جائے گی۔
حکومت نے کہا ہے کہ وہ چھ سالوں میں سرحدی تحفظ کے لیے 909 ملین امریکی ڈالر مختص کرے گی۔
کینیڈا کو امریکہ کے ساتھ سرحد کو محفوظ اور سکیورٹی بڑھانے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے تارکین وطن کی نقل مکانی اور منشیات کی سمگلنگ کو نہیں روکا تو ان پر 25 فیصد عائد کر دیا جائے گا۔
امریکی حکام نے اکتوبر میں ختم ہونے والے 12 ماہ کے دوران امریکی اور کینیڈین سرحد کے قریب سے 23 ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں دو گنا تھا۔ لیکن یہ تعداد امریکی اور میکسیکو کی سرحد کے قریب سے پکڑے گئے 15 لاکھ افراد کے مقابلے میں ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔
کینیڈا اپنے امیگریشن قانون میں ترمیم کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے تاکہ حکام کو عوامی مفادات کی بنیاد پر امیگریشن دستاویزات کو منسوخ، معطل یا تبدیل کرنے کی اجازت دی جا سکے۔